اشاعتیں

نومبر, 2019 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

Cpec and scope of chinese language in Pakistan

تصویر
چینی زبان دنیا کی مشکل ترین زبانوں میں سے ایک تصور کی جاتی ہے۔ اس میں الفاظ سے زیادہ آوازوں پر زور دیا جاتا ہے تاہم اردو بولنے والوں کیلئے چینی زبان سیکھنا اس لیئےنسبتا آسان ہے کیونکہ اردو میں تقریبا ساری ہی آوازیں موجود ہیں۔اچھا رواں اردو لہجہ چینی زبان کے مشکل و پیچیدہ تلفظ بھی ادا کر سکتا ہے۔ پاکستان میں سی پیک کے بعد چینی زبان سیکھنے والوں کی تعداد میں بڑی تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ آخر چینی زبان سیکھنے کا پاکستانی طلبا کو کیا فائدہ ہے ؟ اور یہ زبان انکیلئے سیکھنا کتنا مشکل ہے یہ جاننے کیلئے ہم نے یہ سوال نمل یونیورسٹی کےچینی زبان سیکھنے والے طلباء سے پوچھے۔۔  آئیے ان کے جوابات دیکھتے ہیں۔ #Numl aik aur raiyay by Nazia Zaidi sochna tu paryga #aikaurraiayay #Pakistanipolitics #think #syasat #parliment #IamPakistan #democracy #syasibatain #khabrain #tajziyayaik aur raiyay by Nazia Zaidi sochna tu paryga #aikaurraiayay #Pakistanipolitics #think #syasat #parliment #IamPakistan #democracy #syasibatain #khabrain #tajziyay #pakistan #lahore #karachi #islamabad #india #pakis...

ملک میں ترقی شروع ہو گئ ہے۔taraqi woh bhi taraki hui

تصویر
آج ایک کہانی سناتی ہوں ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک شخص ریڑھی میں گدھا جوتے سامان لادے جا رہا تھا۔ ریڑھی کے دو کی بجائے ایک پہیہ تھا ۔ دوسرا پہیہ سامان کے ساتھ اوپر رکھا دور سے نگاہ میں آرہا تھا۔ وہ شخص ریڑھی کے دوسرے پہیئے کی جانب سے خود جتا ہوا آدھا بوجھ اٹھائے تھا۔۔ کسی نے دیکھا تو تعجب سے پوچھا کیا پہیہ خراب ہے؟ وہ شخص بولا نہیں ہرگز نہیں۔ کسی نے مزید حیرانی سے پوچھا تو پھر اسے سامان کے ساتھ اوپر کیوں لاد رکھا ہے اسکی جگہ اسے لگاتے کیوں نہیں۔۔ اس شخص نے کمال سادگی سے جواب دیا۔ جو کام میں خود کر سکتا ہوں اسکیلئے پہیہ کیوں لگائوں۔ ؟؟؟ کسی نے پھر اسے بے وقوف کہا اور آگے بڑھ گیا۔ اب آج کی کہانی سنیئے۔  یقین کیجئے جب نیوز فیڈ میں ٹرولنگ کرتے لوگوں کو اس خبر پر مضحکہ اڑاتے دیکھ کر میں حقیقتا یہی سمجھی کہ نیوز نہیں بلکہ خود ہی بنائی گئ کوئی مزاحیہ تصویر ہے مگر نہیں جناب یہ واقعی بیان ہے ہمارے سپہ سالار کا۔ سوال یہ پیدا  ہوتا ہے کہ ترقی ہے کونسی۔ ۔  معاشی ترقی جس میں ٹماٹر کی قیمت ڈالر سے ذیادہ ہے۔ تعلیمی ترقی جس میں تعلیم کا بجٹ کاٹ کر کم کر دیا گیا ہے؟جغ...

RABI PIRZADA AND OUR SOCIETYرابی پیرزادہ اور ہمارا معاشرہ

ایک وقت تھا سیاست اور تفریحی صنعت دو مختلف شعبے سمجھے جاتے تھے۔ فنکاروں کا کام صرف تفریحی مواد کا حصہ بننا ہوتا تھا سیاست اور مزہب کے بارے میں انکی کیا رائے ہے وہ کیا پسند کرتے ہیں کیا ناپسند سب ان کے اپنے خیالات ان تک ہی محدود رہتے تھے۔سوشل میڈیا جب سے آیا اور فنکاروں سے عام عوام کا رابطہ آسان ہوا اب دھڑا دھڑ ہر فنکار اپنے سوشل میڈیا اکائونٹ کو عوام الناس پر اپنی رائے چلانے کیلئے استعمال کر رہا ہے۔یہ رواج حمزہ علی عباسی سے شروع ہوا تو پوری فلمی صنعت ڈرامے کی صنعت کا ہر چیدہ چیدہ فنکار اپنی سیاسی رائے دیتا نظر آیا۔یوں جیسے رائے عامہ ہموار کر نے کیلئے فنکاروں کو بھی پراپیگنڈہ ٹول کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ ہر چھوٹے بڑے فنکار نے کوئی نہ کوئی بیان ضرور دیا ہے۔ اور مخصوص ہی بیانیہ رکھنے والوں کو ہی آپ جا بجا سوشل میڈیا میں بھی دیکھ رہے ہوں گے۔کچھ اپنے بیانئے اور رائے کی سختی کے باعث ٹھیک ٹھاک متنازع بھی ہوئے انکے پرستار نالاں ہوئے تو کچھ کے بے تحاشا بڑھے۔ ایسی ہی ایک فنکارہ رابی پیرزادہ بھی تھی۔ تھی اسلیئے کہا کہ حالیہ ایک ٹویٹ میں رابی نے شوبز کو چھوڑ دینے کا اعلان کیا ہے۔رابی پیرز...

Usefull android urdu keyboard

جب سے اینڈروائد کا اردو کی بورڈ آیا ہے زندگی آسان ہو گئی ہے۔ ایک وقت تھا کوئی شعر کوئی اچھا قول لگانا عذاب ہو جاتا تھا۔ ایک ایپ استعمال کرتی تھی میں جس میں بہت سارے اردو الفاظ کی درست اشکال نہیں بن پاتی تھیں اوپر سے خودکار درستگی ایسے ایسے نئے الفاظ جنم دیتی تھی کہ دماغ عش عش بعد میں کرتا تھا بھک سے پہلے اڑ جاتا تھا۔۔ انگریزی میں کوئی مراسلہ نظروں سے گزرے ٹھیک مگر اردو لکھی ہو تو سب نے اپنی مرضی کے ہی انگریزی حروف چنے ہوتے تھے دماغ پچی ہو جاتا تھا پڑھنے میں۔۔ میری ایک دوست قص ہ سناتی تھی اسکے والدین نے نیا نیا موبائل فون جب لیا تھا اسے بھی دلایا تھا تو ایکدن وہ گھر میں تھی کہ اسے اپنی والدہ کا پیغام موصول ہوا۔۔ لکھا تھا T.. اس نے موبائل کو چار طرف گھما کر دیکھا بھئی آگے پیچھے کوئی حوالہ متن مرکزی خیال کوئی تشریح کوئی خلاصہ سب ندارد۔۔ خیر وہ یہی سمجھی کہ غلطی سے بھیج دیا ہوگا کچھ دیر بعد امی واپس آئیں تو ڈانٹنے لگیں کہا بھی تھا چائے بنا کر رکھنا سر میں شدید درد تھا میرے۔۔ اپنے والدین کو رومن اردو سکھانے میں مجھے خود دانتوں پسینہ آیا مگر اب خدا کا شکر ہے دونوں نے پڑھنی لکھنی سیکھ لی ہے ...

Jawab e Galiaan جواب گالیاں

تصویر
ایک رواج جو آج کل بہت تیزی سے پھیل رہا وہ ہے انگریزی گالیوں کا استعمال۔۔ گالی گالی ہی ہے چاہے اردو میں دیں پنجابی میں دیں یا انگریزی میں۔۔ اور گالی دینے کی شدید ممانعت ہے اسلام میں۔ حضرت علی کرم اللہ وجیہہ کا فرمان ہے جو انسان ایک گالی دیتا ہے اس گالی کے بدلے اسکی قبر میں ایک بچھو کا اضافہ ہو جاتا ہے۔۔ سوچیں ہم نے کتنی گالیاں منہ پر چڑھا رکھی ہیں تکیہ کلام بنا لیا ہے زومعنی جملے بول کر اردو کے اچھے صاف جملوں کو کہنا ترک کر دیا ہے۔۔ ہم اردو میں ڈالنا اور نکالنا سادہ ترین الفاظ میں اپنی بات سمجھانے کیلئے استعمال کرتے اب ان کا استعمال کرو تو لوگ آپکے منہ پر ہنسیں گے زو معنی جملے بول کر مزاق اڑائیں گے۔۔ یعنی ہم نے اپنا ہنسنے کا معیار یہ کر لیا ہے کہ غلیظ گفتگو پر ہنسیں گے۔۔ اس کی مثال ہمارے یو ٹیوبر آپکے سامنے ہیں۔  گندی فحش گالیاں استعمال کر رہے ان پر ہنس رہے اور ایسی زبان کے لوگوں کو مزید بڑھاوا دے رہے ہیں۔۔ ہم انکے گناہ میں شریک ہو رہے ہیں۔۔ اور یہ سب جو جا بجا ہم نے اپنے اوپر پڑوسی ملک کا مواد مسلط کر لیا ہے اسکا نتیجہ ہے جو موضوعات ہم گھر میں زکر کرنا بھی پسند نہیں کرتے تھے اب...

دکھ اور دکھیdukh aur dukhi0

دکھی اور دکھ دکھی اور دکھ آج کا بلاگ ہے دکھ کے بارے میں دکھ دو طرح کے ہوتے ہیں اپنا دکھ پرایا دکھ اپنا دکھ : اپنا دکھ وہ ہوتا ہے جو صرف آپ جھیلتے ہیں محسوس کرتے ہیں عموما اپنے دکھ میں آپ سے زیادہ دکھی کوئی نہیں ہوتا دوسروں کو آپ کے دکھ محسوس نہیں ہوتے آپ کو اپنے دکھ کے بارے میں دوسروں کو بتانا پڑتا مگر اسکا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ آپ انکو اپنے دکھ بتا کر دکھی کر سکتے ہیں پرایا دکھ : پرایا دکھ وہ ہوتا جو کسی دوسرے کا ہو اور اسکی آپ کو بھی اسی طرح پروا نہیں ہوتی جس طرح دوسروں کو آپ کے دکھ کی دکھی ہو جانا کبھی بھی اختیاری نہیں ہوتا دکھی رہنا اختیاری ہوتا اس میں آپ کو بار بار خود کو یاد ڈالنا پڑتا ہے کہ آپ دکھی ہیں aik aur raiyay by Nazia Zaidi sochna tu paryga #aikaurraiayay #Pakistanipolitics #think #syasat #parliment #IamPakistan #democracy #syasibatain #khabrain #tajziyay

garmi se kesay bachain گرمی سے کیسے بچیں

آجکا موضوع ہے گرمی آجکا  موضوع ہے گرمی تو جناب جسے کہ گرمی میں گرمی ہوتی ہے تو گرمی میں گرمی لگتی ہے  تو چونکہ گرمی میں آپکو سردی نہیں لگتی تو گرمی ہی لگے گی  آج ہم آپکو گرمی کا توڑ بتائیں گے  ١: گرمی میں ایئر کنڈیشن کا استمال کریں  ٢: پنکھے کے نیچے زیادہ سے زیادہ بیٹھیں  ٣: پانی پیاس لگنے پر ضرور پیا کریں  ٤: دھوپ میں نکلنے سے پہلے .... کا سن بلاک لگانا نہ بھولیں ورنہ آپ کالے ہو جائیں گے  ( اب برانڈ کی پروموشن کیوں کرتی ) ٥:گرمی لگے تو غصہ کر لیں غصہ گرمی کم تو نہیں کرتا مگر گرمی لگ رہی ہے یہ ضرور بھلا دیتا  ٦: گھر میں پانی وافر ہو تو نہا بھی لیا کریں  ٧: ٹھنڈی چیزیں کھائیں اگر دانتوں میں ٹھنڈا گرم نہ لگتا ہو تو برف چبائیں سب سے سستا پڑیگا  ٨: روزہ رکھا ہو تو ان سب کاموں میں سے صرف وہ کریں جس سے روزہ نہ ٹوٹتا ہو  ٩:افطاری میں پانی پیئں مگر یہ سوچ کر کہ سحری تک آپ جتنا چاہیں پی سکتے ہیں سو حدکچی پن نہ دکھائیں  (حدکچی پن کا مطلب ہوتا کسی چیز پر ٹوٹ پڑنا جسے دوربارہ ملنی ہی نہیں ) ١٠: اپنی اردو بہتر ب...

Europe ki 18 century یورپ کی اٹھارویں صدی کی کہانی

یورپ کی 17 ویں اٹھارویں صدی کی کہانی انکو لگتا تھا وہ جن کے پیروکار ہیں وہ اغلاط سے پاک ہیں انھیں انکی تقریریں جینے کا ڈھنگ سکھاتی تھیں انھیں وہ اتنے پسند تھے کہ ان کے خلاف ایک لفظ کہنے پہ وہ اپنےمخالفون کی جان لے لیتے تھے انھیں اذیت دیتے تھے مخالفین کم تھے مگر انکے خلاف انکے اس غلط عقیدے جس کے مطابق دوسرے انکے مذہب سے خارج ہو جاتے تھے اور جس کے مطابق انکے مذہبی راہنما اغلاط سے پاک تھے کے خلاف لوگوں میں شعور آیا انھوں نے اپنے اس قتل عام کے خلاف احتجاج کرناشروع کیا انکے راہنماؤں کے کالے کرتوت بیان کیے گھمسان کا رن پرا لوگوں کے دل سے ان نام نہاد راہ نماؤں کی عزت ختم ہوآئ مگر ہزاروں جانیں گئیں حکومت وقت نے مذھب کو ذاتی معاملہ قرار دیا عبادت گاہ میں جانا انسانوں کی مرضی صوابدید پر چھوڑا گیا انکو اپنی بقا کے لئے انتہا پسندی چھوڑنی پر کیوں کہ قانون قتل کو جواز دینے کو تیار نہیں تھا ہاں قاتل کو سزا دینے پہ قادر تھا ۔۔۔ پھر انھوں نے ترقی کی چاند پہ کمند ڈا لی ستاروں پہ تحقیق کی یہ ہے یورپ کی 17 ویں اٹھارویں صدی کی کہانی by hajoom e tanhai aik aur raiyay by Nazia Zaidi sochna tu ...

تھوڑا خوشی سےthora khushi se

آج سوچا کہ خوشی پر ہی کچھ لکھ دوں ۔ کیونکہ خوشی ایک نایاب جنس ہے اور اس سے زیادہ نادرو نایاب خوش لوگ ہیں ۔ خوشی مل تو جاتی ہے مگرعموما خوش ہونا مشکل ہو تا ہے۔  خوش ہونابالکل آسان نہیں بھولنا پڑتا ہے کہ آج تک آپ خوش کیوں نہ تھے۔خوشی انسان کے اندر ہوتی ہے مگر عموما انسان خوشی باہر ڈھونڈتے ہیں۔ جی ملک سے باہر ۔خوش لوگ خوش دکھائی دیتے ہیں  خوشی چاہیے تو سب کو ہوتی ہے مگر ملتی نہیں سب کو عموما اسکی باری دکھ کے بعد ہی آتی یا یوں کہہ لیں دکھ کے بعد زبردستی ہم اسکو خوش ہونے کے لئے سمجھ ہی لیتے ہیں ویسے خوشی وہ ہوتی ہے جو آپکو محسوس ہوتی ہے دوسروں کو دکھائی دیتی ہے آپ سے بھی زیادہ ..یہ بھی ایک حقیقت ہے آپکی خوشی دوسروں کو زیادہ دکھائی دیتی ہے بہت خوش دکھائی دے رہے ہو کیا بات ہے خوش دکھائی دینے سے نظر لگنے کا بھی خدشہ ہوتا پھر یہ بھی ہوتا ہاں آپ خوش ہوتے اتنی کوئی بڑی وجہ بھی نہیں ہوتی خوش دکھائی دینے کی مگر خوش دکھائی دیتے لوگ حیران ہی رہ جاتے بہت نہیں نہیں تھوڑا سا ہی خوش ہوں آپ کو خجل ہونا ہی پڑتا ہے ایسی صورت میں آپکو دکھی دکھائی دینے کی کوشش کرنی پڑتی  اعتراض یہاں بھی ہ...

خلیل الرحمان قمر کو جواب Khalil ul Rehman Qamar ko jawab

تصویر
نیا رواج یہ پڑا ہے سستی شہرت حاصل کرنے کا کہ کوئی عجیب معمول سے ہٹ کر فضول سی بات کی جائے اس عوام کو ایک نیا موضوع دیا جائے جس پر اگلے کئی مہینے بحث مباحثہ ہو آپکی رائے پر آپکو سخت سست سنائی جائے یا سر آنکھوں پر بٹھایا جائے مگر آپ بن جائیں گے شہر کی سب سے زیادہ مشہور شخصیت ۔ پہلے مشہور ڈرامے پر جس میں عمران اسلم کی اداکاری کا پورا پاکستان معترف رہا انکو برا اداکار قرار دے کر فردوس جمال نے اپنی آخری عمر میں دل بھر کر رسوائیاں سمیٹیں دو چار لوگوں نے انکے بڑے ہونے کا لحاظ کرتے ہوئے احتیاط سے کام لیا مگر بیشتر نےانکو سستی شہرت حاصل کرنے کیلئے بے تاب قرار دیا۔  اب آگے آگئے ہیں خلیل الرحمن قمر سب سے بڑھ کر انکا انتہائی گھسے پٹے موضوع پر مبنی ڈرامہ میرے پاس تم ہو وہ بھی چوری شدہ 1993  میں ایک ہالی ووڈ فلم آئی تھی  Indecent Proposal  کا پاکستانی ری میک ہے انتہائی گھٹیا انداز میں خاتون کو دکھایا گیا ہے چلو پھر مان لیا کوئی ایک آدھ خاتون ایسی ہو بھی سکتی ہے مگر جب انکا انٹرویو دیکھا جس طرح وہ خواتین کے بارے میں تضحیک آمیز انداز میں بات کر رہے ہیں برملا کہہ رہے کہ برابری کر...

Review of saleem safi s column

میرا آجکا کالم ہے سلیم صافی کا۔دو نہیں ایک پاکستان۔۔جو پندرہ ستمبر دو ہزار اٹھارہ کو جنگ اخبار کی زینت بنا ۔۔  سلیم صافی پچھلے پانچ سال سے حکومت پر کڑی اور شدید تنقید کر رہے ہیں ۔ اور ابھی بھی۔ فرق صرف اتنا ہے کہ اس تنقید پر اب انہیں شدید ردعمل کا سامنا ہے سوشل میڈیا پر فحش زبان انکے خلاف استعمال کی جا رہی ہے انکو لفافہ صحافی کہا جا رہا ہے وغیرہ وغیرہ۔ کیوں؟  یہ کالم اسی وجہ کے بارے میں ہے۔۔  اس کالم میں بھی سلیم صافی نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے حکومت کو۔ شروعات ہوتی ہیں اس کالم کی سابق آمر جنرل مشرف کے زکر سے ۔ مشرف عدلیہ اور عدالتی نظام سے چھیڑ چھاڑ کی وجہ سے سابق جنرلوں کی نسبت زیادہ مشہور رہے ہیں۔ عدلیہ بحالی تحریک کے بعد جب عدلیہ آزاد سمجھی جانے لگی تھی اوریوں لگتا تھا کہ مشرف بھی طاقتور عدلیہ کے سامنے پانی بھرتے نظر آئیں گے مگر ہوا برعکس سابقہ حکومت نے جب مشرف کے خلاف مقدمے درج کروائے تو اسے دھرنوں اور لاک ڈائون کا سامنا کرنا پڑا۔۔ اس بات میں کتنی سچائی ہے کہ دھرنوں کا ایک مقصد یہ بھی رہا تھا اس کیلئے کامران شاہد مشہور اینکر کے پروگرام کا ایک اقتباس زیل...

مارچ تو اچھے ہوتے ہیں march tu achay hotay hain

تصویر
مستقل نام : ایک اور رائے کالم کا نام : مارچ تو اچھے ہوتے ہیں کالم نگار : نازیہ زیدی اکتوبرکے آخر  میں جب آپکے سمسٹر کا مڈ ہوتا ہےاور یونیورسٹیاں زبردستی آپ سے امتحان لینے پر تل جاتی ہیں کوئی سوچ سکتا ہے اس ملنے والی اتاہ خوشی کو جو طلباء امتحان ٹل جانے پر محسوس کرتے ہیں۔ ویسے تو میں طلباء کے سیاسی معاملات اپنے ہاتھوں میں لینے یعنی موبائل فون پر اسٹیٹس شئیرنگ اور دھڑا دھڑ کمنٹ میں مخالفوں کو گالیاں لکھنے کے خلاف ہوں کیونکہ مجھے یہ سب پڑھنے کو ملتا ہے اور مجھے نت نئی رائے بنانی پڑ جاتی ہے مگر پھر بھی میں سیاسی جماعتوں کے طلباء کے معاملات اپنے ہاتھوں میں لے لینے کی پرزور مزمت نہیں کر پا رہی۔ جب آپکے امتحانات سر پر ہوں اور وہ ٹل جائیں تو ایسے سیاسی مارچ دھرنے تو اچھے ہوتے ہیں۔ ہاں تو بات ہو رہی تھی مارچ و دھرنوں کی۔ اس سے قبل بھی اسلام آباد کے طلباء مارچ دھرنے کے ثمرات سے لطف اندوز ہو چکےہیں مگر ماننے والی بات ہے یہ مارچ جو مولانا لا رہے کچھ الگ ہے۔ کیسے ؟ بھئی جب 2014 میں خان صاحب نے مارچ کیا حکومت کہ بنیادیں ہلانے کی ناکام کوشش کے بعد ایک نہ دو ایک سوچھبیس دن دھرنا پھر د...