خلیل الرحمان قمر کو جواب Khalil ul Rehman Qamar ko jawab

نیا رواج یہ پڑا ہے سستی شہرت حاصل کرنے کا کہ کوئی عجیب معمول سے ہٹ کر فضول سی بات کی جائے اس عوام کو ایک نیا موضوع دیا جائے جس پر اگلے کئی مہینے بحث مباحثہ ہو آپکی رائے پر آپکو سخت سست سنائی جائے یا سر آنکھوں پر بٹھایا جائے مگر آپ بن جائیں گے شہر کی سب سے زیادہ مشہور شخصیت ۔ پہلے مشہور ڈرامے پر جس میں عمران اسلم کی اداکاری کا پورا پاکستان معترف رہا انکو برا اداکار قرار دے کر فردوس جمال نے اپنی آخری عمر میں دل بھر کر رسوائیاں سمیٹیں دو چار لوگوں نے انکے بڑے ہونے کا لحاظ کرتے ہوئے احتیاط سے کام لیا مگر بیشتر نےانکو سستی شہرت حاصل کرنے کیلئے بے تاب قرار دیا۔ 
اب آگے آگئے ہیں خلیل الرحمن قمر سب سے بڑھ کر انکا انتہائی گھسے پٹے موضوع پر مبنی ڈرامہ میرے پاس تم ہو وہ بھی چوری شدہ 1993 میں ایک ہالی ووڈ فلم آئی تھی 
Indecent Proposal 
کا پاکستانی ری میک ہے انتہائی گھٹیا انداز میں خاتون کو دکھایا گیا ہے چلو پھر مان لیا کوئی ایک آدھ خاتون ایسی ہو بھی سکتی ہے مگر جب انکا انٹرویو دیکھا جس طرح وہ خواتین کے بارے میں تضحیک آمیز انداز میں بات کر رہے ہیں برملا کہہ رہے کہ برابری کرنی ہے تو مردوں کا ریپ کرو اس سے ہی انکی پست ذہنیت کا اندازہ ہو جاتا ہے۔خواتین کو انکے لباس سے حقارت آمیز نظر سے دیکھتے ہیں موصوف اور فرماتے ہیں میں فیمنسٹ ہوں۔ عقل کی بات بس اتنی سی ہے ریپ ہرگز بھی کسی مرد کی مردانگی کو ظاہر کرتا ہے اگر ایسا ہے تو آدھی دنیا کے مرد نا مرد ہیں کیونکہ ہر مرد ریپسٹ تو نہیں ہوتا اسی طرح عورت کی برابری کی بات جب آتی ہے تو اس میں اسکا ریپ کردینا نا کسی طور اسے کمزور ثابت کرتا ہے نا اسے ریپ کرنے کی طاقت رکھنا اسے طاقت ور ۔ عورت کی برابری کا مطلب ہے اسے بھی برابر کا انسان سمجھا جائے دیکھنے سننے سمجھنے بولنے سہنے والا اسی طرح جیسا کہ کوئی مرد ۔ اسکو انہی تمام حقوق سے نوازا جائے جیسا کہ مرد کو اپنی تعلیم روزگار سوچ خیالات کے اظہار اور اپنی صلاحیتیوں کے استعمال کے برابر مواقع سے ہوتا ہے۔ مگر ہمارے یہاں کے مردوں میں سوچ کی یہ ٹیڑھ کہ وہ  بے حد اہم اور اول درجے کے انسان ہیں اور ایسی سوچ کے حامل افراد جب لکھاری بن کے اس ملک کی 52 % آبادی کو کم تر کم عقل اور کمزور ثابت کرنے والے ڈرامے بناتے ہیں تو ایسی سوچ مزید پروان چڑھتی ہے۔
پھر جب مثبت سوچ کو پروان چڑھانے اور اپنے وقت سے آگے کی کہانیاں لکھنے والی حسینہ معین مایوس ہوگئیں انکے ڈرامے ثبوت ہیں ان کہی اور تنہائیاں جو 90 بھی نہیں 70 کی دہائی کے ڈرامے تھے مگر انکی ہیروئین پڑھی لکھی سمجھدار اور اپنے تمام مسائل حل کرنے کی صلاحیت رکھنے والی لڑکی ہوتی تھی۔ ہم نے انتہائی محنت سے جس مضبوط اور پڑھی لکھی عورت پر ڈرامے بنا کر معاشرے میں بہتر سوچ کو پروان چڑھانا چاہا نئے آنے والوں نے ہمیں واپس چالیس سال پہلے والی ڈری سہمی اپنے حقوق سے ناواقف کمزور عورت تک پہنچا دیا ہے
پورا معاشرہ ایسی سوچ کی زد میں آرہا ہے اس وقت ضرورت یہی ہے کہ موضوعات تبدیل کیئے جائیں بہت پیسہ کما لیا اب تھوڑا معاشرے کو صحت مند رویوں کی طرف مائل کرنے کی ضرورت ہے لڑکیوں کی جھجکی دبی سوچ اتنی نقصان دہ نہیں جتنی لڑکوں میں پلتی اپنے آپ کو برتر اور قوی سمجھنے کی سوچ معاشرے کے بگاڑ کا سبب ہے۔ ایسے مرد پھر عورت کو انسان نہیں سمجھتے اپنی ملکیت سمجھتے ہیں اس پر ہاتھ اٹھاتے ہیں اور یہی سوچ اپنے بیٹوں میں منتقل کردیتے ہیں مگر 
یاد رکھیئے اللہ کے نزدیک کسی کو کسی پر فضیلت حاصل نہیں بجز تقوی کے۔ اور یہ غرور کہ ہم برتر یا بہتر ہیں آبلیس کو لے ڈوبا تھا آج تک ذلیل و خوار ہے اور رہے گا بھی۔
اسکو بھی پڑھیئے
aurat-march-2020

aik aur raiyay by Nazia Zaidi sochna tu paryga #aikaurraiayay #Pakistanipolitics #think #syasat #parliment #IamPakistan #democracy #syasibatain #khabrain #tajziyayaik aur raiyay by Nazia Zaidi

sochna tu paryga
#aikaurraiayay #Pakistanipolitics #think #syasat #parliment #IamPakistan #democracy #syasibatain #khabrain #tajziyay
#pakistan #lahore #karachi #islamabad #india #pakistani #love #instagram #fashion #photography #imrankhan #urdu #follow #urdupoetry #instagood #pakistanistreetstyle #punjab #kashmir #peshawar #poetry #nature #islam #pakistanzindabad #like #dubai #rawalpindi #tiktok #pakistanifashion #bollywood #bhfyp

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

Quaid e azam ke 14 nakat pehla nukta

احمقوں کا ریوڑ Bewildered Herd and modern era

ففتھ جنریشن وار اور ہم