Aurat march 2020

پاکستانی معاشرہ دو انتہا پسند سوچوں کے ٹکرائو میں پس رہا ہے ۔ ہر سال 8 مارچ آتا ہے اور ایک نئی بحث چھڑ جاتی ہے مذہبی طبقہ مردوں کو فرشتہ ثابت کرنے پر تل جاتا ہے تو  آزاد خیال طبقے کے نزدیک عورتیں جانوروں سے بدتر زندگی گزار رہی ہیں۔ مجھے حیرت ہوتی ہے یہ ملک جو کہ بنا ہی خواتین کی مدد سے ہے۔ اسکا یہ حال 2020 میں ہے ایک قومی ٹی وی چینل پر دو مرد مل کر ایک عورت کے مقابلے پر فحش و گھٹیا زبان استعمال کرتے رہے اور ان مردوں کی حمایت میں ایک کثیر تعداد میں مرد حضرات جو کہ یقینا خواتین کی عزت کرتے ہونگے کم از کم اپنے گھر کی خواتین کی تو ضرور ۔۔ فحش و گھٹیا زبان استعمال کر رہے ہیں ہر اس  جگہ جہاں وہ اپنی سنا سکتے ہیں۔اور جب خلیل الرحمان قمر کی حمایت کسی عورت کے منہ سے سنتی ہوں تو مزید عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ ماروی میمن سے ہزار اختلاف رکھیں مگر جوابا انہوں نے فحش زبان استعمال نہیں کی ۔آپ ایسے مرد یا عورت کو نہ پڑھا لکھا نہ با شعور نہ ہی اچھا انسان قرار دے سکتے ہیں جو اپنی رائے کے رد ہونے پر گالم کلوچ کرے بد زبانی کرے الزامات لگائے تحقیر کرے۔ارے ۔ہم تو وہ قوم ہیں جو  آج سے ستر برس قبل خواتین کو سیاسی شعور دینے بیگم سلمی تصدق حسین بیگم رعنا لیاقت علی محترمہ فاطمہ جناح مردوں کے شانہ بہ شانہ تحریک آزادی کا حصہ بن کر گھر گھر جا کر خواتین کو انکا سیاسی و سماجی کردار ادا کرنے پر قائل کرتی رہیں  جس ملک کا بانی یہ کہتا ہے کہ خواتین آبادی کا اہم حصہ ہیں ان پر تعلیم و تربیت کے دروازے بند کرکے کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا۔
ایسی سوچ کے ساتھ سیاسی و سماجی سطح پر ایک انقلاب لا کر جس ملک کی بنیاد رکھی گئ ہے وہ ستر سال کے بعد عورتوں کے عالمی دن کے موقعے پر خواتین کی تنظیموں کی جانب سے ایک پر امن مارچ سے اتنا خوفزدہ کیوں ہو جاتا ہے؟ میرا جسم میری مرضی کا نعرہ متنازع بنانے والے اور ہر قسم کی غلاظت اس سے منسوب کرنے والے اس وقت کونسی بھنگ پی کر مدہوش ہوتے ہیں جب کم عمر بچے بچیاں اوباش ہوس پرست مردوں کا نشانہ بنتے ہیں کیا بچوں کو آپ انکے لباس و افکار کو ان پر ہونے والی اس ذیادتی کیلئے مجرم قرار دے سکتے ہیں؟ جو آپکو عورت مارچ ہر برائی کی جڑ دکھائی دیتا ہے کبھی میریٹل ریپ پر کسی نے آواز اٹھائی ایسے درجنوں کیسز اسپتالوں میں آتے ہیں جہاں میریٹل ریپ کا شکار خواتین طبی امداد کی طالب ہوتی ہیں کیا انکا جسم انکی مرضی جیسا بنیادی حق انکو دینا گناہ ہے؟ اس نعرے سے جو بدبو دار اور غلیظ سوچ والوں نے باتیں منسوب کر ڈالی ہیں کیا ان کو اس معاملے کی نزاکت کا احساس ہے؟
کیا شہزاد رائے کی اس رائے پر  بھی آپ قائل نہیں ہوئے؟

یہی سوال میرا اس لبرل طبقے سے ہے جو سلوگن اور  پلے کارڈ اٹھائے آپ پھرتی ہیں کیا خواتین کے مسائل وہ ہیں؟
اپنا کھانا خود گرم کرو پر شور کیوں؟ اگر آپکی ماں بہن بیٹی  بیوی کھانا گرم کر دیتی ہیں تو اچھی بات ہے مگر کیا اگر آپ خود اپنے لیئے کھانا گرم کر لیں گے تو کیا مر جائیں گے اتنی تکلیف ہوگی؟ اتنی محبت کرنے والی ماں بہن بیوی بیٹی کیلئے کیا آپ کھانا گرم کر سکتے ہیں؟ 
اور
اپنے باپ بھائی کو کھانا گرم کرکے دینے والی بیٹی بہن کو کھانا گرم کرکے دینے پر اعتراض نہیں ہوتا اسے اپنی پسند سے اپنے کیرئیر کے انتخاب اپنے شوہر کا انتخاب اپنے لیئے شادی کا درست وقت کا انتخاب کرتے وقت اپنی رائے نہ لیئے جانے پر اعتراض ہوتا ہے۔شوہر کا ہر ذاتی کام کرنے والی بیوی کو کسی دن بخار میں بھی اٹھ کر کھانا گرم کرکے دینا پڑتا ہے تو یقینا وہ یہ کام خوشی خوشی نہیں کرتی مگر بڑے بڑے شہروں میں اپنے بنیادی حقوق کسی تک حاصل کر سکنے والی عورت سے ذیادہ اس عورت کے مسائل توجہ طلب ہیں جو دیہات میں اپنے سے دگنی عمر کے شوہر کے درجنوں بچوں کی ماں بن چکنے کے بعد اپنی صحت کھو کر بھی پورا دن شوہر کے ساتھ اسکے کھیت میں  ہاتھ بٹاتی ہے بھٹی پر اینٹیں ڈھوتی ہے اور گھر آکر کھانا وانا کھلا کر شوہر کے پیر بھی دابتی ہے۔ مارچ کر کے اسکی کتنی مدد ہو پاتی ہے؟ اسے تو شائد خبر بھی نہ ہوگی کہ ایسا کوئی مارچ ہوتا ہے جس میں خواتین کے حقوق کی بات ہوتی ہے۔ 
اپنا کھانا خود گرم کرو  دوسرا سلوگن ہے جس کے جواب میں فیس بک پر لڑکوں کو برملا یہ پلے کارڈ اٹھائے دیکھا کہ پھر کما کر خود لائو۔ 
مزہبی سماجی ہر لحاظ سے آپ اپنے بیوی و اہل خانہ کے کفیل ہیں۔ آپکی بیوی آپکے بچے کو دودھ پلانے تک کا معاوضہ وصول کر سکتی ہے۔ آپ چاہیں نہ چاہیں آپ پر فرض ہے اسکا خرچہ اٹھانا۔ جس مزہب کا نام لیکر آپ اپنے حقوق کا مطالبہ کرتے ہیں وہ مزہب آپکو اپنا ہر کام خود کرنے کی ہدایت دیتا ہے۔ رسول ص خود اپنا ہر کام کرتے تھے انہوں نے اپنی کسی زوجہ سے اونچی آواز میں بات نہیں کی ہاتھ اٹھانا دور کی بات ہے۔، کسی بیوی سے اپنے گھر والوں کی خدمت نہیں کروائی  اپنی بیٹی کی آمد پر اپنی جگہ سے اٹھ کھڑے ہوتے تھے ۔ انکی زوجہ بی بی خدیجہ رض تجارت پیشہ تھیں انکی دوسری زوجہ بی بی عائشہ رض کی اپنی ذاتی سواری تھی ان سے دینی مسائل پوچھے جاتے تھے۔ اس پیغمبر ص کے پیروکار داڑھی رکھ کر عورتوں کو برا بھلا کہتے ہیں انکے کردار پر انگلی اٹھاتے ہیں تو کلین شیو خود کو پڑھا لکھا کہنے والا ایک نام نہاد مصنف جس کا کام چربہ شدہ اسکرپٹ لکھنا ہے بلا تکان قومی چینل پر ایک عورت کو بد کردار کہتا ہے گالیاں دیتا ہے اور قابل تعریف قرار پاتا ہے صد حیف۔ 
اس چینل اس نام نہاد خاتون میزبان کیلئے بھی ایک جملہ ریٹنگ ملی ہوگی آپکو مزید بھی ملے گی مگر ایسی زبان ایسا رویہ عوام کو دکھا کر آپ لوگ صرف انتشار پھیلا رہے ہیں مزید کچھ نہیں۔ آج ماروی سرمد نشانے پر ہے کل آپ اور شاید پرسوں میں۔ رحم کیجئے اس ملک کی عوام پر رحم کیجئے ہم سب پر نان ایشوز پر عوام کو بانٹ کر کوئی ثواب نہیں مل رہا ہے آپ سب کو۔ 
پڑھیں اسکو بھی ذرا
khalil-ul-rehman-qamar-ko-jawab
aik aur raiyay by Nazia Zaidi sochna tu paryga #aikaurraiayay #Pakistanipolitics #think #syasat #parliment #IamPakistan #democracy #syasibatain #khabrain #tajziyay #pakistan #lahore #karachi #islamabad #india #pakistani #love #instagram #fashion #photography #imrankhan #urdu #follow #urdupoetry #instagood #pakistanistreetstyle #punjab #kashmir #peshawar #poetry #nature #islam #pakistanzindabad #like #dubai #rawalpindi #tiktok #pakistanifashion #bollywood #bhfyp

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

Quaid e azam ke 14 nakat pehla nukta

احمقوں کا ریوڑ Bewildered Herd and modern era

ففتھ جنریشن وار اور ہم