: ف سے فارغ سا کالم
مستقل کالم کا نام : رائے کی دہی
کالم کانام : ف سے فارغ سا کالم
مصنف کا نام : نازیہ زیدی
یوں تو مجھے ف سے شروع ہونے والے الفاظ سے فوبیا سا ہی ہے جب بھی استعمال کیا منہ کی کھائی۔ جیسے مجھے ف کا ایک لفظ فق استعمال کرنے کی کافی عادت تھی۔ فق اردو بولنے والے گھرانوں میں کثرت سے استعمال ہوتا تھا انقلاب انٹرنیٹ سے قبل جب کبھی کوئی اچانک غیر متوقع واقعہ رونما ہوجائے اور بھونچکا رہ جانے والی کیفیت گھیر لے جیسے بچپن میں کبھی کوئی استانی بنا بتائے ایک عدد اچانک امتحان لینے کو تیار ہوجاتی تو ہم بچوں کا رنگ فق ہو جاتا تھا۔ پھر انٹرنیٹ انقلاب آنا شروع ہوا مکتب اسکول بنا درسگاہ کالج تو امتحان سیشنل ٹیسٹ اور جانے کیا بلائیات بنتے گئے ہم خالص اردو بولنے والے جاہل سمجھے جانے لگے اور چند پڑھے لکھوں میں یہ مخصوص لفظ دہرا دیا تو حاضرین نے انگلیاں دانتوں تلے دبا لیں ہائے گالی دے دی؟ وہ بھی لڑکی ہو کے۔۔ خدا جانے کب یہ فق معصوم اردو کا لفظ انگریزی گالی بنا اور متروک ہوا کبھی منہ سے پھسلا تو سب کے سامنے شرمندہ ہونا پڑا اس میں قصور مجھے ف کا نظر آتا ہے۔ اب اس میں میرا کیا قصور کہ ۔۔ف سے فحش الفاظ بھی بہت ہیں یہ لفظ فحش بھی ف سے ہی شروع ہوتا ہےمزید ف سے فحش الفاظ لکھ تو دیتی ق سے قل میں چھپ نہ پاتے تو چ سے چھوڑیں۔ ۔ مجھے تو لگتا ہے ف سے شروع ہونے والے الفاظ میں ہی کوئی فتور ہے۔ف سے فرعون نام والا معمولی حکمران خدائی تک کا دعوےدار بن بیٹھا۔ فارغ انسان۔ خیر اس فاسق و فاجر کو چھوڑیں ویسے ف سے فوارہ بھی ہوتا جب پانی برساتا خوبصورت لگتا ف سے فورا بھی ہوتا ف سے فی الفور بھی ہوتا ف کی ایک بولی بھی ہوتی تھی جس میں سننے والے کو بس فوں فاں سنائی دیتا اگلے راز افشا تک کر جاتے ۔ یہ بولی بچپن میں بڑوں کو بولتے سنی جو پوری بات کہہ جاتے ہمارے ککھ پلے نہیں پڑتا تھا خیر جب سیکھی اور کہی تو بھی منہ کی کھائی اگلوں نے نا صرف سمجھ لیا ہم نادانی میں ف کی بولی میں کیا کہہ گئے بلکہ خاصا برا بھی مانا۔ پہلی بار کی کوشش کے بعد ف کی بولی بولنے سے توبہ کرلی۔ ف کی مزید جتنی زبانیں ہیں انکے حقوق ف کے پاس محفوظ ہیں۔ اس زبان کو سمجھنے بولنے کی اجازت ہمیں نہیں اکثر انہیں بھی نہیں جنہیں اجازت ہونئ چاہیئے ف کی بولی بولنے والے ف کی بولی نہ بول سکنے والوں کو غبی سمجھتے ہیں حالانکہ ہم میں سے اکثر کو ف کی بولی سمجھ آجاتی ہے مگر کسی خوف کے مارے ہم اس زبان سے قطعی انجان ثابت کرتے ہیں خود کو۔ میں نے تو نتیجہ یہی نکالا کہ ف کی بولی ہمارے لیئے نہیں اسکو بولنےسمجھنے کیلئے ف کی کوئی خصوصیت ہونا ضروری ہے۔ ورنہ تو ف سے الفاظ کسی لفظ کے معنی بدل دینے کےکام ہی آتے ہیں جیسے صاحب کے آگے ف سے فراش لگا دو تو صاحب فراش ہوجاتا بندہ، گراں کے آگے فروش لگا دو تو معنی کہیں کے کہیں پہنچ جاتے ، یوں تو مجھے ف کو فروغ دینے کا کوئی شوق نہیں نہیں مگر یوں لگتا ہے اگر آپ کا تعلق ف سے کسی طور پر بھی ثابت ہو بھلے ماضی بعید و قریب میں ہی سہی تو آپ نہ صرف بڑے عہدے بھی پا سکتے بڑے بڑے برج ہلا سکتے بڑی قدروں والوں کو ف سے فارغ کراسکتے۔۔ اور مزے کی بات آپکو کوئی فارغ نہیں کرسکتا۔۔ سچی پھر بھلے آپکا تعلق اب ف سے سابقہ نوعیت کا ہو۔۔ بس ف سے اگر آپ کسی طرح تعلق دار ثابت ہو جائیں تو فرار ہونا بھی آسان ہوجاتا ہے۔ ف پاکستانی پارلیمانی زبان میں بڑا تاثیر والا حرف سمجھا جاتا ہے۔ ف سے شروع ہونے والے الفاظ کی غیر ضروری ادائیگی خاص کر پارلیمان میں مسائل پیدا کرتی ہے۔ ف سے متعلق فضول گوئی قابل تعزیر جرم ٹھہرتی ہے سو میں ف سے محتاط ہوں۔ مجھے معلوم ہے محتاط م سے شروع ہوتا ہے مگر مجرم بھی م سے شروع ہوتا ہے ۔سو م سے میں حفظ ماتقدم کے طور پر ف ف کر رہی ہوں۔
ف سے فضول گوئی بھی ہوتا ہے اس میں قصور ف کا ہے۔ ف میں طاقت ہی بڑی ہے۔کہاں ف سے شاعر ہوا کرتے تھے جو محبوبائوں کی تعریفوں میں زمین آسمان کے قلابے ملاتے تھے اور اب شاعروں کی اگلی نسل ف کی شان میں قلابے ملاتی ہے اور شاعر بھی نہیں رہی۔ یہاں تک کہ چونکہ میرے نام میں آگے پیچھے دائیں بائیں اوپر نیچے ف ہے ہی نہیں تو میں ایک ناکام شاعرہ مصنفہ جس کی تورائے کی بھی اہمیت نہیں ۔ سو مجھے فخر سے لیکر فوج تک سب دبدبے اور رعب والے الفاظ سے بڑا ہی ڈر لگتا ہے۔ سو میری رائے کی دہی میں اگر کسی رعب و دبدبے والے لفظ سے کسی طور تعلق داری نکل آئے تو ف کا قصور نہیں تعلق داروں کا بھی قصور نہیں جرم انکا ہے جو ف سے متعلق ہی نہیں۔۔بھلے پھر وہ وردی میں ہوں یا بنا وردئ دندناتے ہوں ثبوت کے طور پر ویڈیو بناتے ہوں اب ہیں وہ ف سے فارغ ۔۔ یاد رہے یہ کالم ک سے شروع ہونے والے کسی عہدے کسی ف سے متعلق شخصیت کی فضول گوئی اور قانون کی دھجیاں بکھیرنے والی یا والے کے بارے میں نہیں یقینا اس سارے کالم ف اور ک سے کسی قسم کی تعلق داری کسی زندہ یا مردہ سے کسی قسم کی کوئی مماثلت پائی جائے تو وہ اتفاقی یا آفاقی ہوگی۔ آفاقی کیوں ہوگی اسکو خود سوچیئے۔
مجھے ف سے ذاتی طور پر کوئی بغض و عناد نہیں بلکہ ف سے شروع ہونے والے سارے الفاظ کا احترام دل میں ہے۔ خاص کر فوج کا ۔ پھر چاہے وہ فرنٹیئر ورکس ہوں یا ، فوجی کارن فلور، فوجی بناسپتی فوجی دلیہ یا فوجی کالونیاں، چھائونیاں یقین کیجئے مجھے انکو کرونا کی وجہ سے ابھی تک سیل ہونے کا دل سے دکھ ہے۔ آمدورفت آزاد ہونی چاہیئے اسی طرح جیسے باقی عوام لاک ڈائون میں نرمی کے مزے لوٹ رہی ہے ف سے فوجی گھرانے لاک ڈائون کا شکار ہیں اندر سے باہر نہ کوئی جا سکے باہر سے اندر کوئی نہ آسکے۔ معصوم فوجی گھرانے جن کے ف سے فوجی جوان بارڈر پر تعینات ہیں انکو بھی عید منانے کا حق ہے اور ف سے سارے فاصلے مٹاتے اس بار ف اور عوام کو مل بیٹھنے عید ملنے کا موقع ملنا چاپیئے اب ک سے کرونا سے ک سے کہاں تک ڈرا جائے۔
میرا ماننا ہے ف سے ہی فتنہ بھی شروع ہوتا ہے سو ف کا ذکر یہیں تمام کیئے دیتے ہیں فوری طور پر۔
.daily qul
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں