اشاعتیں

مارچ, 2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

Online classes and Pakistanis

پورے پاکستان میں تمام تعلیمی ادارے بند ہیں اور نا معلوم  مدت کیلئے جس طرح کرونا وائرس کا خطرہ منڈلا رہا ہے اس صورت میں تعلیمی اداروں کا جلد معمول کے مطابق کھل جانا بھی فی الحال دشوار نظر آتا ہے ۔ ایچ ای سی نے بچوں کے مستقبل کو مد نظر رکھتے ہوئے تمام جامعات کو آن لائن نظام لانے کی ہدایت جاری کی ہے تاکہ بچوں کا تعلیم کا حرج نہ ہو۔بظاہر اس میں کوئی حرج نظر نہیں آتا اور ایک احسن قدم نظر آتاہے  چین نے جب ووہان میں لاک ڈائون کیا اور مکمل طور پر شہر بند کیاگیا تب وہاں بچوں کا تعلیمی سلسلہ آن لائن تدریس کے ذریعے جاری رکھا گیاصرف جامعات نہیں بچوں کے مکتب بھی اس سلسلے کا حصہ بنے۔ ایسا دیگر ترقی یافتہ ممالک میں بھی ہو ا ہو سکتاہے مگر پاکستان میں ایسا نظام لانا اور تمام طلبا کو اس پر اکٹھا کرنا آسان نہیں۔ پاکستان میں انٹر نیٹ پوری آبادی کا 22 فیصد بمشکل استعمال کرتاہے۔ اس استعمال میں تمام طرح کی انٹرنیٹ سروسز استعمال کرنے والے شامل ہیں۔ جبکہ پاکستان میں موبائل انٹرنیٹ استعمال کرنےوالے ذیادہ تر کم ڈیٹا پیکج والے واٹس ایپ اونلی پیکجز استعمال کرنے والے ہیں۔ دیگر میں انٹرنیٹ سروسز پرووائڈرز...

Late Sylvia Brown ' prediction about corona virus a urdu blog

تصویر
پوری دنیا اس وقت کرونا وائرس اور اسکےبتدریج پھیلتے چلے جانے سے نہ صرف پریشان ہے بلکہ ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے اس سے بچائو کیلئے تاہم ساتھ ساتھ نت نئے نظریات بھی سامنے آرہے ہیں کسی نے اسے بائو کیمیکل ہتھیار قرار دیا کسی نے آسمانی آفت۔جہاں یہ سمجھا گیا ہے کہ یہ وائرس چین سے دنیا بھر میں پھیلا وہاں چین نے دعوی یہ بھی کیا ہےکہ یہ وائرس امریکہ سے چین میں آیا۔ چین نے جس ثابت قدمی اور بہادری سے اس وبا کے خلاف جنگ کرتے ہوئےاس پر قابو پایا ہے وہ قابل تحسین ہے تاہم پورا انٹر نیٹ ایک نئے نظریئے پر بحث میں مصروف ہے۔ جس کے مطابق کرونا وائرس کی پیشن گوئی ایک نفسیات دان سلویا برائونی نے 2008 میں ہی کردی تھی  سلویا برائونی نے اپنی ناول کتاب اینڈ آف ڈیز میں 2020 میں ایک نمونیئے جیسی بیماری کے پھیلنے کے حوالے سے پیش گوئی کی تھی۔ کیا وہ جانتی تھی کہ اسکی پیشن گوئی سو فیصد سچ ثابت ہوگی؟ کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ کالی زبان کا چکر ہے ایسا ذکر کرنے کی وجہ سے یہ بات سچ ثابت ہوگئ  سب سے پہلے کم کارداشین جو مشہور حقیقی فنکار ہیں نے اپنے ٹوئٹر اکائونٹ پر اس کتاب کے اقتباس شائع کیئے بعد ازاں ...

Pti Mulk ki shamat laai

تصویر
ایک دفعہ کا ذکر ہے دو چوہے آپس میں لڑپڑے۔ ایک نے کہا شیر چوہا نہیں کھاتا دوسرا بولا شیر چوہا کھا سکتا ہے دونوں میں بحث بڑھی فیصلہ ہوا کہ دونوں شیر کے پاس جائیں گے اور باضابطہ طور پر پوچھیں گے دونوں شیر کے غار کی طرف چل پڑے راستے میں ہرن ملا دونوں سے بحث کی وجہ پوچھنے لگا دونوں نے بتایا تو ہرن بولا شیر چوہا کھاتا ہے کہ نہیں پر ہرن کو تو کھا لیتا ہے چوہے بولے چلو ہمارے ساتھ ہم شیر سے پوچھنے جا رہے ہیں تینوں چل پڑے راستے میں لومڑی ملی پوچھنے لگی انہوں نے اسے بتایا لومڑی بولی شیر چوہے کھاتا ہے کہ نہیں ہرن اور لومڑی کھا جاتا ہے ۔ چوہوں نے کہا چلو تم بھی ہمارے ساتھ پوچھنے۔ لومڑی بھی ساتھ ہو لی۔ راستے میں ہاتھی ملا ان سے اس طرح جھنڈ بنا کر شیر کے غار میں جانے کی وجہ پوچھی انہوں نے بتایا ہاتھی بولا شیر تم سب کو کھا سکتا ہے مجھے بھی چوہے بولے ہم کیسے مانیں؟ چلو شیر کے غار میں خود اس سے پوچھتے ہیں۔ چلتے چلتے آدھے جنگل کے جانور ساتھ ہو لیئے شیر غار میں بیٹھا آرام کر رہا تھا پورے جنگل کے جانور وں کو اپنی جانب بڑھتے دیکھا تو گھبرا گیا سمجھا کہ بغاوت ہوگئ ہے جانوراسکے پاس گئے اور بولے بتائو تم چوہ...

Aurat march 2020

تصویر
پاکستانی معاشرہ دو انتہا پسند سوچوں کے ٹکرائو میں پس رہا ہے ۔ ہر سال 8 مارچ آتا ہے اور ایک نئی بحث چھڑ جاتی ہے مذہبی طبقہ مردوں کو فرشتہ ثابت کرنے پر تل جاتا ہے تو  آزاد خیال طبقے کے نزدیک عورتیں جانوروں سے بدتر زندگی گزار رہی ہیں۔ مجھے حیرت ہوتی ہے یہ ملک جو کہ بنا ہی خواتین کی مدد سے ہے۔ اسکا یہ حال 2020 میں ہے ایک قومی ٹی وی چینل پر دو مرد مل کر ایک عورت کے مقابلے پر فحش و گھٹیا زبان استعمال کرتے رہے اور ان مردوں کی حمایت میں ایک کثیر تعداد میں مرد حضرات جو کہ یقینا خواتین کی عزت کرتے ہونگے کم از کم اپنے گھر کی خواتین کی تو ضرور ۔۔ فحش و گھٹیا زبان استعمال کر رہے ہیں ہر اس  جگہ جہاں وہ اپنی سنا سکتے ہیں۔اور جب خلیل الرحمان قمر کی حمایت کسی عورت کے منہ سے سنتی ہوں تو مزید عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ ماروی میمن سے ہزار اختلاف رکھیں مگر جوابا انہوں نے فحش زبان استعمال نہیں کی ۔آپ ایسے مرد یا عورت کو نہ پڑھا لکھا نہ با شعور نہ ہی اچھا انسان قرار دے سکتے ہیں جو اپنی رائے کے رد ہونے پر گالم کلوچ کرے بد زبانی کرے الزامات لگائے تحقیر کرے۔ارے ۔ہم تو وہ قوم ہیں جو  آج سے ستر برس قبل خو...

نیکی کر ڈیم میں ڈالnaiki kr dam main daal

تصویر
نیکی کر ڈیم میں ڈال دنیا میں آ کر بڑے بڑے نیکی کے مواقعے ضائع کیئے ہیں میں نے ۔ کیونکہ مجھے یہ مقولہ پتہ تھا کہ نیکی کر دریا میں ڈال سو جب دریا میں ڈالنا ہی ٹھہرا فالتو میں نیکیاں کمانے میں اپنی توانائیاں ضائع کرنا چہ معنی دارد سو ایسی توانائیاں میں اکثر اپنے اندر محفوظ رکھتی ہوں۔مجھے دینا دلانا بالکل پسند نہیں۔ عموما اپنے احباب کو کینٹین میں دعوت کا کہہ کر چکمہ دیتی اکثر اپنی جیب پر بھاری پتھر رکھتے ہوئے یونیورسٹی سے نکل کر چھلی جسے عرف عام میں بھٹہ کہتے ہیں کھا لیتی ہوں گو ایسا کرنا کافی دل گردے کا کام ہے۔۔یہاں نیکی کے موقعے ضائع کرنے کے ساتھ ساتھ دھتکارنے بھی پڑتے ہیں کیونکہ یونیورسٹی کے باہر ننھی منی بچیاں بھیک مانگتی پھرتی ہیں۔ بھیک ہی مانگیں تو چلو ٹھیک ہے کچھ کھاتے گزر جائو تو جو بھی کھارہے ہو وہ ہی مانگ لیتی ہیں۔ ایسا کئی بار ہواکہ چھلی مانگنے پر میں نے نیکی کا یہ موقع ضائع کرتے ہوئے بھاگ کر اپنی چھلی بچائی بعد میں خود اکیلے مزے لیکر کھائی۔۔ عموما میں بھکاریوں سے ایسے ہی بچتی ہوں جیسے  پی ٹی آئی حکومت اپنی کارکردگئ سے متعلق کیئے جانے والے سوالوں سے بچتے ہیں۔ جی بالکل بے...