نیکی کر ڈیم میں ڈالnaiki kr dam main daal
نیکی کر ڈیم میں ڈال
دنیا میں آ کر بڑے بڑے نیکی کے مواقعے ضائع کیئے ہیں میں نے ۔ کیونکہ مجھے یہ مقولہ پتہ تھا کہ نیکی کر دریا میں ڈال سو جب دریا میں ڈالنا ہی ٹھہرا فالتو میں نیکیاں کمانے میں اپنی توانائیاں ضائع کرنا چہ معنی دارد سو ایسی توانائیاں میں اکثر اپنے اندر محفوظ رکھتی ہوں۔مجھے دینا دلانا بالکل پسند نہیں۔ عموما اپنے احباب کو کینٹین میں دعوت کا کہہ کر چکمہ دیتی اکثر اپنی جیب پر بھاری پتھر رکھتے ہوئے یونیورسٹی سے نکل کر چھلی جسے عرف عام میں بھٹہ کہتے ہیں کھا لیتی ہوں گو ایسا کرنا کافی دل گردے کا کام ہے۔۔یہاں نیکی کے موقعے ضائع کرنے کے ساتھ ساتھ دھتکارنے بھی پڑتے ہیں کیونکہ یونیورسٹی کے باہر ننھی منی بچیاں بھیک مانگتی پھرتی ہیں۔ بھیک ہی مانگیں تو چلو ٹھیک ہے کچھ کھاتے گزر جائو تو جو بھی کھارہے ہو وہ ہی مانگ لیتی ہیں۔ ایسا کئی بار ہواکہ چھلی مانگنے پر میں نے نیکی کا یہ موقع ضائع کرتے ہوئے بھاگ کر اپنی چھلی بچائی بعد میں خود اکیلے مزے لیکر کھائی۔۔ عموما میں بھکاریوں سے ایسے ہی بچتی ہوں جیسے پی ٹی آئی حکومت اپنی کارکردگئ سے متعلق کیئے جانے والے سوالوں سے بچتے ہیں۔ جی بالکل بے حد بدتمیزی سے جھڑک کر بھگا دیتی ہوں ۔۔مجھ سے پیسے نکلوانا اتنا ہی مشکل ہے جتنا پاکستان میں پولیو وائرس کا خاتمہ۔۔
نہیں نہیں میں پیسے مانگنے والوں پر قاتلانہ حملے نہیں کرتی بھئ مثال کے طور پر کہا ہے۔ میں نے بھکاریوں کو کبھی اچھی نگاہ سے نہیں دیکھا کیونکہ وہ مانگنے والے ہوتے ہیں ۔ مانگنے والوں کو دینا پڑ جاتا ہے بس اسی لیئے دیکھنا ہی نہیں چاہیئے۔ میں دینے پر یقین رکھتی ہی نہیں ہوں۔ ایسی میں سارا سال رہتی ہوں یہاں تک کے رمضان میں جب سب نیکیاں کمانے کیلئے جزباتی ہوئے ہوتے ہیں اور دھڑا دھڑ آپکو نت نئے خیراتی اداروں کے اشتہارات ٹی وی چینلوں پر نظر آتے ہیں ایک ایس ایم ایس کے ذریعے آپ زندگیاں بچا سکتے ہیں ساتھ بیماروں ناداروں کی تصاویر جن کو دیکھ کر دل پسیجنے ہی لگتا ہے اور دو تین روپے خیرات کرنے کا حوصلہ پڑنے ہی لگتا ہے تو دس روپے جمع ٹیکس کا ننھا منا سا جملہ اشتہار کے بالکل نیچے لکھا نظر آجاتا ہے تو میں چینل بدل دیتی ہوں ۔
نیکی نہ کر چینل بدل میرا ایجاد کردہ نیا محاورہ ہے۔مگر ایک اشتہار ایسا تھا جو چینل بدلنے پر بھی پیچھا نہیں چھوڑتا تھا۔ ہم یہ ڈیم بنائیں گے۔۔ مجھے اکثر خوابوں میں بھی سنائی دیتا تھا یہ سلوگن۔ مگر یقین کیجئے مجھ میں بہت قوت برداشت ہے۔ ڈیم کی افادیت ، پچھلی حکومت کی نااہلی اور پانی کے بحران کا خوف تک مجھے ڈیم فنڈ میں چندہ دینے پر مائل نہ کرسکا. خوش قسمتی سے میں ان افراد میں بھی شامل نہیں جنکی تنخواہوں سے ڈیم فنڈ کیلئے چندہ کاٹا گیا۔ مگر یقین جانیئے ایک پیسہ اس فنڈ میں نہ دینے کے باوجود مجھے دل سے یقین ہے کہ ڈیم پاکستان کی اہم ضرورت ہے ۔۔ اور گو اب نہ یہ گانا ہے نا فنڈ ہے مگر مجھے دل سے یقین ہے کہ آجکل ثاقب نثار صاحب بیٹی کی شادی میں مصروف ہونے کے باوجود ڈیم پر پہرہ دے رہے ہونگے بلکہ مجھے دل سے یقین ہے کہ سلامی کے سب پیسے انکی بیٹی صاحبہ انکی پوتی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ڈیم فنڈ کو عطیہ کر دیں گی۔ یہ یقین سب کو رکھنا چاہیئے خاص کر انکو جن سے ڈیم فنڈ کے پیسے ذبردستی وصولے گئے ایسے لوگوں کو سابق چیف جسٹس کی ماہانہ آمدنی کا حساب لگا کر انکے انکی بیٹی کی شادی پر کیئے گئے خرچے کا تخمینہ لگا کر اپنا اور دوسروں کا دل جلانا نہیں چاہیئے ۔بھئ شادی ایک فریضہ ہے سب کو ادا کرنا چاہیئے۔ شادیوں پر اعتراض تو بالکل نہیں کرنا چاہیئے خاص کر پہلی شادی پر۔ وہ بھی سابق چیف جسٹس کی بیٹی کی شادی پر تو بالکل بھی نہیں کرنا چاہئے۔ مانا وہ ڈیم بنوا رہے تھے وہ بھی پیسے مانگ مانگ کر...پاکستان میں مانگتے رہے پاکستان سے باہر جا جا کر بھی مانگتے رہے۔ نجانے کیا کچھ سہا ہوگا انہوں نے۔ میرے جیسے نیکی سے کوسوں دور بھاگنے والوں تک کو چندہ دینے پر مائل کرنا آسان کام ہے بھلا؟ وہ تو شکر ہے میرے جیسے ڈھیٹ دنیا میں ذیادہ نہیں مگر کتنی جان جوکھم میں ڈالنی پھر بھی پڑی ہوگی نجانے کیا کچھ کہنا سننا پڑا ہوگا کہاں کہاں کس کس سے مانگا تب جا کر لوگوں کی جیب سے چندہ نکلا مگر انکی نیکی ضائع نہیں گئ بھئ۔ اس نیکی کے بدلے تو انکو اتنا
اچھا داماد ملا ؟
اب جو لوگ ڈیم فنڈ کا کیا بنا جیسے فالتو سوال کر رہے انکے لیئے زندہ مثال ہے یہ جوڑا۔ آپ سب نے نیکی کرکے ڈیم میں ڈال دی یقینا آپکی شادی دھوم دھام سے ہوگی اگر ہوچکی ہے تو دھوم دھام اب کر لیں۔ اب تھوڑی آپکو ڈیم فنڈ کے پیسے دینے ۔۔ان دونوں کی شادی کی کل کل نہ کریں۔ ویسے ماشا اللہ سے خوب صورت جوڑی ہے۔مگر لوگ ہیں کہ نیکی کے اس کام پر بھی اعتراض کر رہے
اب اس ٹویٹ کو دیکھ لیں۔ شادی پر اعتراض بھی یہ ہے کہ مہنگی شادی ہے۔ اب بیٹی کی شادی کے خرچے اور ڈیم بنوانے کے خرچے کا آپس میں کیا موازنہ۔ جب انکی پوتی نے اپنی پاکٹ منی سے دس ہزار ڈیم فنڈ میں دیئے تھے تب پھپو کا رشتہ طے بھی نہیں ہوا ہوگا۔ تب ڈیم میں دے دیئے پیسےاب دس ہزار میں بیٹی کی شادی تھوڑی ہوتی ہے۔مطلب لوگ کچھ بھی اعتراض کرتے ہیں۔
خیر ایک اسکینڈل آیا تھا کہ ڈیم فنڈ سے حکومت نے وزیر اعظم ہائوس کے یوٹیلیٹی بلز ادا کیئے ہیں یقین تو مجھے بھی اس بات پر نہیں ۔۔ ڈیم بن رہا ہوگا یہاں نہ سہی وہاں نہ سہی پشاور میں بی آر ٹی کے ملبے تلے ہی سہی۔۔ ہمارے حکمران سند یافتہ صادق و امین ہیں۔ شک کرنا نہیں چاہیئے ان پر کیونکہ وہ اور فوج ایک پیج پر ہیں عوام کا کیا ہے اسکو آخری پیج پر رکھیں یاپیج ہی پھاڑ دیں۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں