Adil Raja and Pakistani Top models controversy explained
جب پچھلے کچھ سالوں میں منظم طریقے سے آپکو مخصوص سیاسی جماعت کے خلاف سب اداکار و اداکارائیں پراپیگنڈا کرتے نظر آئے تب آپ نے ایک مرتبہ تو ضرور سوچا ہوگا کہ واقعی کچھ تو بات ہے جو ہر کوئی سوشل میڈیا پر کسی کو چور ڈاکو کہتا نظر آتا ہے اتنے بڑے بڑے فنکاروں کو جو پڑھے لکھے بھئ نظر آتے ہیں یقینا کچھ تو معلومات ہیں جو وہ ایسا کہہ رہے ہیں۔یا ایسی کیا بات ہے عمران خان میں کہ سب اسکے گن گاتے نظر آتے ہیں۔ یقینا۔اور ایسا سوچنے میں آپ غلط نہیں ہوں گے۔ ماحول ہی کچھ ایسا بنا دیا گیا تھا۔
مگر اب ذرا اس کا الٹ بھی دیکھیئے۔ جب کردار کشی شروع ہوئی ہے تو اسی عمران خان کی سیکس آڈیومنظر عام پر لائی جا رہی ہیں اسکی کرپشن کے قصے کھولے جا رہے ہیں اب کھل کر کہا جا رہا ہے کہ سب اینکروں پر شدید دبائو تھا انکے منہ میں مخصوص پراپیگنڈے پر مشتمل الفاظ ٹھونسے گئے اور اصل کہانی یہ تھی کہ * بڑے چاہتے * تھے کہ عمران خان کو صادق و امین ثابت کیا جائے۔ صحیح کون غلط کون نہیں بحث میں پڑتے۔ سوال بس اتنا جب چوروں ڈاکوئوں کے خلاف اتنا پراپیگنڈا کیا گیا تو انکی ایسی آڈیو و ویڈیو سامنے لانے سے کس قوت نے روکا؟ کوئی قوت روکنے والی نہ تھی۔ تو شائد انکے خلاف یہ والی باتیں مل نہ سکیں؟؟؟
اب آتے ہیں تازہ ترین مسلئے کی جانب۔ عدیل راجہ ایک سابق ریٹائرڈ میجر ہے جو پچھلے کئی سالوں سے باقائدہ پی ٹی آئی پیڈ ٹرول کا حصہ بنا ہوا ہے اور اسکے ٹوئٹر ہینڈل سے مسلسل شریف خاندان کی کردار کشی کی جاتی رہی ہے۔ تازہ ترین ویڈیو میں اس نے کہا باجوہ اور دیگر جنرلوں کیلئے چند مشہور ماڈلز و اداکارائیں جنسی خدمات دیتی رہی ہیں۔ اس نے کسی کا نام نہیں لیا بلکہ کہا کہ انکے ناموں کی شروعات ان حروف سے ہو رہی ہیں۔M and H
M and K
S and A
aur
Kand K.
بڑی عجیب بات ہے۔ اس کے بعد مہوش حیات ؟ سجل علی ، کبری کا شدید ردعمل آیا ہے ماہرہ خان خاموش ہیں جو سب سے ذیادہ عقلمندی کا مظاہرہ کر گئیں۔ صرف کبری خان کے نام ابتدائی حروف کےاور کے تو نہیں انہوں نے باقائدہ اس میجر کے خلاف قانونی کاروائی کرنے کی دھمکی دی ہے سجل اور مہوش نے طنزیہ ٹویٹ کرنے پر اکتفا کیا ہے اب ذرا بتائیں ان ابتدائی حروف سے بس کیا یہی اداکارائیں ذہن میں آتی ہیں؟
نہیں ۔ ہوا یوں کہ اس میجر کی ٹویٹ کے بعد اسی طرح منظم طریقے سے ان اداکارائوں کی تصاویر لگا لگا کر اسی پیڈ ٹرولرز نے مہم چلائی جو اس سے قبل سیاستدانوں خاص کر شریف خاندان کے خلاف مہمیں چلاتے رہے ہیں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے جب آپ کو تیرنا نہیں آتا تو پانی میں ڈبکی لگائیں ہی کیوں؟ جب آپ کے پاس موقع تھا پیسہ مل رہا تھا آپ نے اپنے سوشل میڈیا کے اثر رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے مریم کو بھگوڑی حمزہ کو ککڑی کہا اب اسی چیز کو آپ کے خلاف استعمال کرکے آپکو طوائف اور رکھیل کہا یا سمجھا جا رہا ہے تو برا کیوں مانیں؟ ماہرہ خان کبری کے سوشل میڈیا کو دیکھیں بق آسانی آپکو عمران کی حمایت میں دوسروں کی کردار کشی پر مبنی مراسلے آسانی سے مل جائیں گے۔
اگر عادل راجہ کے مطابق شریف خاندان شریف نہیں تھا اور آپ اسکی حمایت کرتے تھے تو اب اگر عادل راجہ کے ہی مطابق یہ اداکارائیں۔۔۔۔۔ تو؟؟؟
اسکو کہتے آیا اونٹ پہاڑ کے نیچے، جیسا کروگے ویسا بھروگے، میری بلی مجھ ہی کو میائوں۔ جیسے کوتیسا،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال آپ سب سے۔
کون ہیں جو جب چاہے جسکی چاہے پگڑیاں اچھال دیں ، کردار کشی کریں ، کسی کو شیطان کسی کو فرشتہ ثابت کردیں، انکا مقصد ہمارے ذہنوں سے کھیلنا ہی ہے۔ کم از کم ہم تو ان میں سے نہ بنیں جو دوسروں پر فتوے دیتے ہوں ۔ اداکارائوں کو جن لوگوں نے استعمال کیا وہ سب کیا فرشتے ہیں ان فتوئوں برائیوں کوسنوں میں انکا حصہ بھی رکھیں جو جنہوں نے آپ سے مجھ سے بد گمانی کے گناہ کروائے۔ جو آج بھی آپکے لیئے مقدس لوگ ہیں جو اس قوم کے محافظ کہتے ہیں خود کو کیا واقعی وہ سب اس عزت کے حقدار ہیں؟ جو ہم انکو دینے کے چکر میں ہر دوسرے شخص کو چور ڈاکو بدکرار کہتے مانتے آئے ہیں؟
کسی ملک کانظام اٹھا کر دیکھ لیں ہر ادارہ اپنے اختیارات سے تجاوز نہیں کرتا سب اپنی اپنی کھال میں رہ کر ملک کا نظام سنبھالتے ہیں ایک پاکستان میں ہی کیوں ہر ادارہ دوسرے ادارے کے معاملات سنبھالنے کی کوشش میں ہے؟ اس کھینچا تانی سے ہم چین کو ناراض کر چکے ہیں سعودیہ کو خفا ایران سے دور افغانستان سے خوفزدہ او رانڈیا سے نالاں رہ کر چاروں اطراف سے اپنے آپ کو غیر محفوظ کر چکے ہیں۔
سیاستدان برے ہیں مگر یاد رکھیئے اتنے نہیں جتنے ثابت کیئے جاتے ہیں حالیہ حالات اس کے غماز ہیں۔ معاشی مسائل کو حل کرنے کی خاطر پوری پی ڈی ایم یعنی سب ملک کی سیاسی جماعتیں محاذ آرائی ختم کرکے ایک ایسی حکومت کی حمایت کر رہی ہیں جس میں کسی کی واضح اکثریت نہیں۔ تو صرف ایک ایسا شخص ایک ایسی جماعت جو ان سب سے خفا کسی کو نیوٹرل ہو جانے پر طعنے دیتی نظر آئے کیا وہ۔مخلص ہے؟ اور ہے تو چار سال کی حکومت میں آخر وہ دودھ و شہد کی نہریں کیوں نہ بہا سکی جن کو نہ بہا سکنے پر آج دوبارہ حکومت چاہیئے؟ سب سے بڑھ کر اس سب سیاسی گالی گلوچ ان تمام بے رحم رویوں کی شروعات کرنے والوں کا کیا جو اب اختلاف پر سامنے والے کی ذاتی زندگی کے معاملات ان تمام باتوں کو (جن کا پردہ رہ جانا ضروری ہےمعاشروں میں برداشت او رتحمل کی روائت قائم رکھنے کیلئے )بچے بچے کی زبان پر چڑھا رہے ہیں، خدارا باز آجائیں۔اپنا پردہ رکھیئے دوسروں کا پردہ نا نوچیئے۔ اب مکافات عمل میں ذیادہ وقت نہیں لگتا۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں