اشاعتیں

ستمبر, 2022 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

Pakistani society and men's anger

پاکستان جس اخلاقی تنزلی کا شکار ہے اسکی مثال نہیں ملتی۔ آئے دن کہیں بچوں کے ساتھ ذیادتی کے واقعات سامنے آتے ہیں کوئی مدرسے کا معلم ہوتا ہے تو کوئی قریبئ رشتے دار ۔ جن سے مار دینا معصوم جانوں کو تو اب معمول کی بات لگتی ہے۔ ابھی پچھلے دنوں اسلام آباد کے ایک اسکول کی پرنسپل نے ٹوئٹر ہینڈل استعمال کرتے ہوئے ایک بچے کی تصاویر پھیلائیں جس کو اسکی ماں نے تشدد کا نشانہ بنایا تھا وجہ پڑھائی میں دلچسپی نہ لینا بتائی گئ تھی اور اب ایک شقی باپ کا اپنے بارہ سالہ بچے کو اسی وجوہ کی بنا پر بچے کو تیل چھڑک کر زندہ جلا دینے کا واقعہ سامنے آگیا ہے۔ پڑھائی کو ہوا بنا دیا گیا ہے جیسے پڑھ لکھ کر بچے ایکدم سے بہترین طرز زندگی اختیار کر سکیں گے۔حالانکہ اس ملک میں جو حالات چل رہے ہیں اس وقت بڑھتی عمر کے بچوں کو ہنر سکھانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ معاشی طور پر مستحکم ہو سکیں۔ تعلیم میں بچوں کی دلچسپی کا نہ ہونے کے اسباب اور تعلیم و ہنر کا انتخاب ایک طویل بحث ہے۔ اس وقت میں اس معاملے پر بات کرنا چاہ رہی ہوں جسکی وجہ سے سگا باپ یا سگی ماں ایک وحشی بھیڑیئے کا روپ دھار لیتے ہیں۔آخر کیا وجہ ہے اولاد کے سب سے سچے خیر خوا...

Pakistani media and its effect on children

قومیں اپنی مشترکہ تاریخ ، ثقافت ،زبان اور نسل کے لوگوں سے بنتی ہیں جو ایک مخصوس ریاست یا علاقے میں اکٹھے ہو جائیں.جو لوگ اپنے ثقافت اقدار اور زبان پر عبور رکھتے ہیں وہ ہی ایک مضبوط قوم بنتے ہیں کیوں کہ وہ اپنا ورثہ منتقل کرتے ہیں اپنی اگلی نسل میں۔ آپ کا مستقبل بحیثیت قوم کیا ہے اسکا اندازہ آپ اپنی قوم کے بچوں سے لگا سکتے آپ اپنی کونسی اقدار روایات اور زبان کا کتنا حصہ اپنے بچوں میں منتقل کر رہے ہیں. کیوں کہ آپکی اگلی نسل ان بچوں سے ہی بڑھنی ہے.. اور اس میں والدین کا بہت بڑا حصہ ہے کہ وہ اپنے بچوں کو کیا سکھا رہے یا کیا سیکھنے سے روک نہیں رہے ہم نہیں چاہیں گے کہ ہمارے بچے الجھن زدہ ،پریشان اور اپنی جڑوں سے بیگانہ ہوں جب وہ بڑے ہو رہے ہوں .زبان اور ثقافت انھیں یاد دلائے گی کے وہ کون ہیں کہاں سے تعلق رکھتے ہیں اگر ہم بچوں کو صحیح وقت اور عمر میں ہی تربیت کریں انھیں انکی اقدار روایات زبان اور ثقافت سے روشناس کریں تو ہم ایک مضبوط قوم کی بنیاد رکھ سکتے ہیں بصری پروسیسنگ کی مہارتیں وہ ہیں جو ہمارا دماغ اپنے ارد گرد کی دنیا میں جو کچھ ہم دیکھتے ہیں اس کا احساس دلانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ ج...

Pakistani media and its pros and cons

  مشہور کینیڈین مفکرمارشل مک لوہن  کا قول ہے " میڈیم پیغام ہے “   جس کا مطلب ہے کہ میڈیم کی شکل پیغام میں خود کو سرایت کر لیتی ہے، جس سے ایک علامتی تعلق پیدا ہوتا ہے جس کے ذریعے میڈیم اس بات کو متاثر کرتا ہے کہ پیغام کو کیسے سمجھا جاتا ہے۔   یعنی میڈیا کے بارے میں اہم چیز وہ پیغامات نہیں ہیں جو وہ لے جاتے ہیں بلکہ میڈیم خود انسانی شعور اور معاشرے کو بڑے پیمانے پر متاثر کرتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں ایک ٹی وی کا مالک ہونا جو ہم دیکھتے ہیں اس سے زیادہ اہم ہے کہ ہم اس پر جو کچھ بھی دیکھتے ہیں۔ ٹیلی ویژن جدید ثقافت کا ایک ناگزیر حصہ ہے۔یہ ہمارے گھروں کا اہم حصہ بن چکا ہے۔گھر کے ہر فرد کے لیے کچھ نہ کچھ دلچسپی کا سامان فراہم کرنے والا            ،اسکی  آمد کے بعد سے ہم تفریح، خبروں، تعلیم، ثقافت، موسم، کھیلوں اور یہاں تک کہ موسیقی کے لیے ٹی وی پر انحصار کرتے ہیں۔ ٹی وی دیکھنے کے زیادہ سے زیادہ طریقوں کے ساتھ اب ہمارے پاس اچھے معیار اور نامناسب ٹی وی مواد کی بہتات تک رسائی ہے۔ذرائع ابلاغ کو آج عالمگیریت ...

Media and its importance in under developing countries like pakistan

فی زمانہ میڈیا کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں۔ میڈیا لوگوں کی زندگی کا اسی طرح حصہ بن چکا ہے جس طرح لوگ اپنے معمولات زندگی میں کھانا کھاتے پانی پیتے ہیں نہاتے ہیں وغیرہ۔ میڈیا صرف ٹی وی ریڈیو تک محدود نہیں رہا بلکہ سماجی روابط کی ویبگاہوں کا بھی اس میں ایک بڑا حصہ ہے۔ لوگ ٹوئٹر فیس بک انسٹا پر نہ صرف اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں بلکہ اپنی زندگی کے معمولات کا عکس پیش کرتے ہوئے اسکو اپنی کمائی کا ایک ذریعہ بھئ بنا چکے ہیں۔ وہ سماجی روابط کی ویبگاہوں کے ذریعے لوگوں کے ذہنوں پر اپنے معمولات زندگی کا حصہ بن چکی تعیش اور سہولیات کا پرچار کرتے ہیں ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ لوگ اس بات پر توجہ دیے بنا کہ انکی اپنی ضرورت کیا ہے نا صرف متاثر ہوتے ہیں بلکہ نقل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مہنگی اشیاء خریدتے ہیں اپنی ظاہری شخصیت میں اپنے پسندیدہ اداکاروں فنکاروں و سوشل میڈیا کے فنکاروں کی جھلک دیکھنا چاہتے ہیں۔ اس میڈیا کے جن کا غلبہ شروع ہوتا ہے پہلی جنگ عظیم سے جب والٹر لپمن ایک امریکی تجزیہ نگار ' صدر صحافتئ تنظیم اور مشہور لبرل ( آزادخیال) جمہوریت کے تصور کے بانیوں میں سے ایک تھا۔ اسکے خیال میں جمہو...