ایک غیر معروف رائے
پچھلے کچھ دنوں سے اتنا کچھ ہوا ہے کہ لکھنے بیٹھو تو ذہن منتشر ہو جاتا آخر کس کس نقصان کو رویا جائے۔ کس ایسی بات کا ذکر کیا جائے جس کے جواب میں گالیاں کوسنے سننے کو نہ ملیں۔
پچھلے کچھ دنوں سے ٹوئٹر ٹرینڈ چل رہا ہے ہیش ٹیگ امپورٹڈ حکومت نامنظور کے نام سے۔ یہ ٹرینڈ اس معاشرے کے اس پہلو کو اجاگر کر گیا جس پر ہم آنکھیں بند کیئے بیٹھے تھے اور پہلو تھا انتہا پسندی کا۔ نفرت کا ۔ بد لحاظی کا گالیوں کوسنوں کا اور سب تانے بانے جڑے بس ایک ہی سیاسی جماعت سے۔ کوئی سپریم کورٹ کو برا بھلا کہہ رہا ، کسی نے دو فوجی جنرلوں جنرل آصف غفور اور جنرل فیض کی تعریفوں کے پل باندھے ، اور سپہ سالار کی شان میں گستاخانہ نعرے بازی کر ڈالی کچھ نفرت میں اس حد تک بڑھے کہ پاکستانی پاسپورٹ جلانے لگے۔اتنئ نفرت اتنا غصہ صرف ایک شخصیت کے پیچھے ؟ عمران خان کی حمایت میں سب سے ناراضگئ کیوں؟ کب کیسے ایک سیاسی جماعت نظریات کی بجائے شخصیت پرستی کی علامت بن کے رہ گئ۔ کیوں صرف عمران خان فرشتہ لگتا ہے سیاسی نظام میں باقی سب شیطان ؟وجہ ہے ایک صرف عمران خان کے سوا ہر سیاست دان کے خلاف ہونے والا پراپیگنڈا جس کے مطابق نجات دہندہ صرف عمران خان ہے باقی جو کوئی بھی حکومت میں ہوا اس نے ملک ڈبو دیا ہے۔ حقیقت چاہے اسکے برعکس ہو مگر یہ نظریہ ایک بڑی تعداد میں لوگوں کے ذہنوں میں ٹھونسا گیا ہے۔۔
کب کیوں کیسے۔۔۔
ہم پچھلے کئی سالوں سے دیکھ رہے ہیں کردار کشی ایک مخصوص سیاسی جماعت کے خلاف ہرزہ سرائی چاہے وہ ٹی وی چینل ہوں یا سماجی روابط کی ویب گاہیں ہر جگہ بس اس جماعت کے افراد کرپٹ چور ڈاکو قرار دیئے جاتے رہے۔ عدلیہ سے فیصلے بھی خلاف آتے رہے۔ مگر آفرین ہے ان سیاسی کارکنوں پر جنہوں نے مثبت تنقید کی اپنی رائے دی مگر کبھی کسی ادارے کو برا بھلا نہ کہا۔ نا عدلیہ کے ان فیصلوں پر جج صاحبان کو برا بھلا کہا جو انکے خلاف آئے۔ البتہ نا اہل قیادت اور سنگین بحرانوں کےسبب عدم اعتماد جیسی مکمل سیاسی آئینی تحریک کے ذریعے بھیجی جانے والی حکومت کے جانے پر احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا تو نا قاعدے قانون کی حیثیت رہی نا اخلاقیات کی۔ کہیں پاسپورٹ پھاڑے گئے کہیں نازیبا الفاظ اعلی عدلیہ اور فوج کے خلاف استعمال ہوئے۔
مگر کیوں؟ اتنی نفرت اتنا غصہ کیوں بھر گیا ایک سیاسی جماعت کے عام سے کارکنان کے اندر۔۔
اس کا جواب ہے وہ نظریہ یا ڈاکٹرائن جس کو متعارف کروانے کیلئے ہر قسم کا حربہ ہتھکنڈہ استعمال کیا گیا۔
سوشل میڈیا سے لیکر مین اسٹریم میڈیا تک چند ایک چینل کو چھوڑ کر تواتر سے بس ایک ہی تصویر کا رخ دکھایا جاتا رہا۔ تعصب پر مبنی بیانات مخصوص لوگوں کے منہ سے تواتر سے عوام کے کانوں میں انڈیلے جاتے رہے۔ اس سے عوام میں دو رائے پیدا ہوگئیں۔ جو اس بیانئے کے ساتھ ہو گئے اور دوسرے وہ جو اس ایک تان سے تنگ آکر بڑھتی مہنگائی ، غیر یقینی خارجہ پالیسی اور ملکی معیشت کے تباہی کے دہانے پر پہنچ جانے کو دیکھتے ہوئے اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ بیانیہ انکا پیٹ نہیں بھر پا رہا ہے۔۔
ذیل میں منسلکہ میرا پرانا کالم ہے جو میں نے ایسے نظریئے کی تشکیل کب اور کیسے ہوتی اس پر لکھا تھا۔
یہ نظریہ کیا تھا اسکی مکمل تفصیل اوپر ہے ابھی مجھے ذکر کرنا ہے جب آپ کوئی نظریہ عوام کو دیتے ہیں تو اسکو عوام تک پہنچانے اور رائے عامہ بنانے میں کن ذرائع کو استعمال کیا جانا چاہیئے۔ عموما ایسے نظریات بنانے والے پالیسی میکرز عوامی رجحانات پر مکمل سروے کرواکر پالیسی تشکیل دیتے ہیں۔ کس کو ہیرو بنانا کس کو ذیرو۔یہ سب فیصلے بند کمرے میں بیٹھ کر کسی ایسے افسر کے کہنے پر نہیں بنتے جس کے سامنے اسکے ماتحت اپنی رائے تک نہ دیتے ہوں۔ باقائدہ عوام کو کسی نظریئے پر لانا ہو تو مکمل طور پر عوام میں جا کر ہی نظام میں شامل ہو کر ہی رائے بنائی جا سکتی ہے۔ ایسا نہ کرنے کا نقصان وہی ہے جو آپ آجکل کے حالات میں بھیڑ چال دیکھ رہے ہیں ۔
پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے۔ یہاں پوری آبادی کا سترہ فیصد بمشکل انٹر نیٹ استعمال کرتا ہے کیبل وغیرہ بھی بس انہی بڑے شہروں میں ہے۔ آپ جتنا بھی پراپیگنڈا کر لیں یہ معاشرے کے بس ایک طبقے تک ہی پہنچ پائے گا۔ باقی عوام کو صرف کیئے گئے کام نظر آئیں گے۔ انصاف کی فراہمی بنیادی سہولتوں کی فراہمی اور آمد و رفت کے ذرائع پیدا کرنے والے لوگ جو انکو اپنے درمیان اٹھتے بیٹھتے نظر آئے ان سے ہی لگائو ہوگا۔۔
آپ ہٹلر کی طرز پر ایک بیانیہ بنا سکتے اسکو رٹ سکتے اسکا چرچا کرسکتے ہیں اتنا جھوٹ پھیلایا جا سکتا جسے سچ سمجھا جانے لگے مگر ایک وقت آئے گا سچ بے نقاب ہوگا ہی۔ یہ اللہ کا انصاف ہے۔ جھوٹ ایک دن مٹنا ہی ہے۔ یہی نظر آیا ہمیں پچھلے چار سال میں ایک نا اہل حکمران کی قیادت میں کہ لوگ کرپشن ختم کروں گا کے دعوے سے تنگ آگئے اور یہ تک کہنے لگے ایسے ایماندار انسان سے وہ کرپشن والے حکمران بہتر تھے جنہوں نے ترقیاتی منصوبے عوام کو دیئے۔۔
یعنی کسی کو برا بھلا کہہ کہہ کر آپ اچھے نہیں بن جاتے اسی طرح آپ اچھے ہیں کہنے سے عوام آپکو پسندنہیں کرنا شروع ہو۔جاتے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے ایک بیانیہ سامنے رکھا ووٹ کو عزت دو۔ اس بیانئے کے خلاف کرپش اور چور ڈاکو وغیرہ کا بیانیہ لایا گیا۔ پھیلایا گیا۔ مگر وقت کے ساتھ عمران خان کی حکومت کہ نا اہلی عوام کی مشکلات میں اضافہ کرتی چلی گئ اتنا کہ عوام تنگ آکر اس بیانئے کی اہمیت کو سمجھنے لگے۔
مگر وہیں آپ کے اس یک طرفہ انداز فکر کو بڑھاوا دینے سے جو معاشرتی تفرقہ پیدا ہوا ہے اسکا اتنا نقصان ہوا ہے کہ آج لوگ ایک دوسرے کی رائے برداشت کرنے کو تیار نہیں ہیں نفرت انگیز باتوں نے رشتوں میں دراڑیں ڈال دی ہیں۔ ایک سیاسی جماعت کے کارکن دوسری سیاسی جماعت کے کارکنوں کو غدار کہنے لگے ہیں۔ اس طرح کی معاشرتی تفاوت کسی ملک میں پیدا ہو جائے تو اسکو خانہ جنگی میں دھکیلنے کیلئے ایک معمولی چنگاری کافی ہوگی پھر چاہے آپ تعریفوں کے پل باندھتے ڈرامے دکھائیں لوگ آپکے عہد وفا کو شک کی نگاہ سے دیکھیں گے، انکو پہلی خاتون کے جنرل بن جانے پر خوشی نہیں ہوگی نہ ہی انہیں صنف آہن میں دلچسپی ہوگی اگر ملک میں ادارے کے اصل کام ملک کی حفاظت کی بجائے اسکے سیاست میں نیوٹرل ہونے نہ ہونے پر بحث جاری رہے گی۔ ابھی بھی وقت ہے اس تفریق کو ختم کیا جائے آئین کا احترام کرتے ہوئے ہر ادارہ چاہے وہ سپریم کورٹ ہو یا پارلیمان ، فوج ہو یا بیوروکریسی سب قانون و آئین کے مطابق اپنی ذمہ داریاں نبھائیں اور اپنے کام کو دیانت داری سے انجام دیں۔ کیونکہ یہ ملک اب مزید تجربات کا متحمل نہیں ہو سکتا۔۔
aik aur raiyay by Nazia Zaidi
sochna tu paryga
#aikaurraiayay #Pakistanipolitics #think #syasat #parliment #IamPakistan #democracy #syasibatain #khabrain #tajziyay
#pakistan #lahore #karachi #islamabad #india #pakistani #love #instagram #fashion #photography #imrankhan #urdu #follow #urdupoetry #instagood #pakistanistreetstyle #punjab #kashmir #peshawar #poetry #nature #islam #pakistanzindabad #like #dubai #rawalpindi #tiktok #pakistanifashion #bollywood #bhfyp
#pakistaniblogger #pakistan #pakistanibloggers #pakistani #lahore #pakistanifashion #karachiblogger #blogger #pakistanistreetstyle #karachi #foodblogger #islamabad #fashionblogger #instagram #pakistanicelebrities #lifestyleblogger #aimankhan #pakistaniwedding #instagood #ootd #karachibloggers #dawn #love #desiblogger #pakistaniweddings #ary #bcw #pakistanentertainment #talkistanofficial #bhfyp
سیاسی منظر نامہ
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں