نور مقدم کےقصور

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستانی معاشرے کے مرد دنیا کے سب سے مہذب مرد ہیں۔ روشن خیال سمجھدار اپنے اہل و عیال کا خیال رکھنے والے دنیا میں سب سے ذیادہ خواتین کی عزت کرنے  والے اپنی بیویوں کیلئے تو اتنے مہربان ہیں کہ ایک سے ذیادہ رکھنے کی خواہش رکھتے ہیں تاکہ ذیادہ خواتین کو فیض پہنچا سکتے ہیں۔ اسلام خواتین کو سب سے ذیادہ حقوق دیتا ہے ان پر  مردوں کو حکمران قرار دیا ہے خواتین کے فرائض سے متعلق سوال کرو تو فر فر انکو ڈھیروں دلائل منہ زبانی یاد ہونگے۔ جس طرح پاکستانی معاشرے نے خواتین کو رانی بنا کر رکھا ہوا ہےمگر چند نا خلف نا عاقبت اندیش خواتین کو ابھی بھی مزید مادر پدر آزادی چاہیئے۔ پلے کارڈ اٹھائے پھرتی ہیں خواتین مارچ کرتی پھرتی ہیں پھر ایسی خواتین کا انجام ایسا ہی ہونا چاہئے جیسے نور مقدم کا ہوا ہے۔ دن دیہاڑے سر کاٹ کر قتل کیئے جانے والی نور مقدم سراسر غلطی پر تھی۔اس کیس پر ذرا سی توجہ دی جائے تو پہلا جرم اسکا خواتین کے حقوق کیلیئے پلے کارڈ اٹھا کر پھرنا تھا اب کیا لکھا تھا پلے کارڈ پر جانے دیں مگر عورت مارچ میں شریک خواتین جو ایک دو خواتین پر ہونے ولے واقعات کو۔  اچھا اچھا کئی خواتین پر ہونے والے ظلم کے واقعات کو بنیاد بنا کر مارچ کرتی پھرتی ہیں انکا یہ انجام ہونا چاہیئے یہ آدھا ٹوئٹر کہتا پھرا تھا جب یہ مارچ ہو رہے تھے۔ تو پھر جب یہی انجام ہوا ہے ایک لڑکی کا تو شور کیسا۔ 

ایک تو نور کا سب سے بڑا اور پہلا جرم یہی نکلا۔ دوسرا ایک لڑکی ہو کر وہ بھی ستائیس سالہ باشعور لڑکی ہو کر بھی اسکی اتنی جرات کہ گھر بتا کر سہی مگر دوستوں کے ساتھ لاہور جا نے کا کہہ کر چلی جائے۔ بھئ اس عمر میں تو لڑکیاں شادی کرتئ ہیں بچوں کی ماں بنتی ہیں یہ موصوفہ شادی کرکے شوہر کے ساتھ جہاں مرضی جاتیں جرات تھی کسی کی کہ آنکھ اٹھا کر دیکھے۔اب مجھے گھسی پٹی مثالیں کوئی نہ دے کہ فلاں لڑکی کے ساتھ فلاں جگہ یہ ہوا یا موٹر وے والا واقعہ یاد کرنے کی ضرورت نہیں وہ عورت  بھی اکیلی تھی ۔۔ اور مجھے وہ پچھلے دنوں کراچی میں ہونے والا واقعہ بھی کوئی یاد نہ دلائےکہ جس میں شوہر نے کمسن بچوں کے سامنے بیوی کو مار مار کر مار دیا۔ بھئ وہ لڑکی شوہر کے ہاتھوں پٹی ماری گئ جنت میں گئ ہوگی ہو سکتا ہے کچھ لوگوں کے نزدیک یہ گناہ کبیرہ بھی نہ ہوگا شوہر بھی بھلے  قتل کر بیٹھا مگر چونکہ بیوی کو ہی مارا ہے تو اسکا بھی چانس بن سکتا ہوگا جنت کا۔وہاں بھی شائد حور کے طور پر بیوی مل جائے اب یہ ذرا طارق جمیل صاحب روشنی ڈالیں کہ کیا جنت میں بیوی کو مارنے کی اجازت ہوگی؟ کیا جنت میں بھی دنیا والا حال ہی ہوگا۔ ؟ انکے حالیہ بیان کے مطابق تو جنت میں مردوں کو مزید دنیا وی لطف ملیں گے وہاں تو حوروں کو بھی لباس کے باوجود اندر تک دیکھ پائیں گے۔طارق جمیل صاحب کی بتائی جنت تو مجھے دنیا سے ذیادہ عورتوں کیلئے مشکل لگ رہی ہے۔ویسے تو مولویوں کے نزدیک ویسے بھی آجکل کی بے حیا خواتین نے دوزخ ہی جاناہے۔ بس جو دو چار برقعے والیاں جائیں گی اپنی خیر منائیں ۔خیر بات کہاں سے کہاں چلی گئ۔ 
تو بات کر رہی تھی نور مقدم کی۔ ایک تو اکیلی جوان جہان لڑکی بھلے اسلام آباد سہی دوستوں میں گھومنے جارہی ہے اوپر سے موبائل بند جا رہا دو دن رابطہ نہیں گھر والوں سے تو گھر والوں کو پکڑنا چاہیئے بھئ بیٹی غائب ہے پتہ کروائو۔مگر نہ جی ۔ پھر چلو اغوا ہو گئ تھی تو ظاہر جعفر صاحب جو بھی تشدد فرما رہےتھے سہتی رہتی۔ارے لڑکیاں تو سالوں شوہر وں سے پٹتی ہیں مرتی ہیں کوئی؟ چلو ایک آدھ مر بھی جاتی ہے۔ مگر جی جاتی ہیں نا۔ الٹا بھاگنے کی کوشش کر رہی ہے مزید اشتعال دلا رہی ہے اس نے یقینا پاکستانی بڑی بوڑھیوں کے اقوال نہیں سن رکھے ہونگے کہ مرد غصے میں ہو تو چپ ہوجانا چاہیئے آگے سے مقابلہ بازی نہیں کرنی چاہیئے مگر نہیں یہ لڑکی خود کو لڑکی سمجھ کہاں رہی تھی۔ دوسری منزل سے چھلانگ لگا کر بھاگنے کی کوشش کی ۔ اب ملازم بھی تو مرد تھے نا پکڑ لیا۔ کر سکی مقابلہ ان سے؟ پھر جب کوئی مار رہا ہو تشدد کر رہا ہو آگے ہو بھی لڑکی تو اسکے بھاگنے پر غصہ آنا فطری تھا۔اسے باندھنا پڑا دوبارہ  ۔ تو اگر ظاہر جعفر نے پہلے گولی مارنے کی کوشش کی اب پھر یہ اس لڑکی کی غلطی کہ گولی نہ چلی ۔ کیسے بھئ خود بھی دماغ لڑائیں نا۔ ہاں تو پھر تیز دھار چھری سے پہلے دائیں جانب سینے پر وار کیا اب غصے میں یاد تھوڑی رہتا مردوں کو کہ کہاں ما ررہے دل تو دائیں نہیں بائیں جانب ہوتا ہے پھر تنگ آکر کنپٹی پر مارا۔ یہ لڑکی شور بھی تو کر رہی ہوگی یہ نہیں کہ خاموشی سے مر جائے جبھی سر بھی کاٹ کر الگ کرنا پڑا۔ اب یہ سب کرنے والا مرد سننے دیکھنے والے مرد خاموش رہنے والے مرد لڑکی کو پکڑ کر لے جانے والے مرد تو غلطی پر تو لڑکی ہی ہوگی نا؟ 
خیر اب جو سب نور کو معصوم ثابت کرنےمیں لگے ہیں انکی اطلاع کیلئے نور پردہ نہیں کرتی تھی گھومتی پھرتی تھئ۔ اسکو قتل ہونے کیلئے یہ وجوہات کافی تھیں۔باقی ظاہر جعفر کی بات تو بھئ مرد اشتعال میں آ ہی۔جاتا ہے بس اسکا قصور یہ تھا کہ وہ شوہر نہیں تھا۔ لڑکی ہاں کہہ دیتی تو شوہر بھی بن جاتا پھر نور پکا جنتی  ہوتی۔ ابھی تو شائد کوئی شک کر لے۔ قتل ہونے والے سب جنتی ہو سکتے مگرقتل ہونے والیوں کو پہلے اپنےاوپر لگنے والے الزامات سے خود کو بری ہونا ہوگا جو اس وقت ٹوئٹر پر ہمارے  روشن خیال عوام لگا رہے ہیں ۔جس میں اول لڑکی کا قصوروہ قتل ہونے گئ کیوں پھر مقتل سے کون زندہ بچ آیا ہے۔
ویسے لوگ ظاہر جعفر کو پاگل بھی قرار دے رہے ہیں ہوگا ہی پاگل نارمل بندہ مار پیٹ کر ٹھنڈا ہو جاتا سب تھوڑی سر کاٹ دیتے۔بےشک خواتین سے پوچھ لیں جو پٹ پٹ کر جئے جا رہی ہیں۔
ہاں ایک چھوٹی سی فرمائش ہے طارق جمیل صاحب سے
ذرا اس پر بھی روشنی ڈالیں جو خواتین پٹ پٹ کر یا گھر سے باہر نہ نکل کر یا پیدا بھی نہ ہوں اس سے پہلے ہی مرجائیں یاکوئی معجزہ ہی ہوجائے کہ کوئی ایک آدھی عام عورت جنت میں پہنچ جائے تو اسکو جنت میں کیا ملے گا؟ مرد تو نہیں مل جائیں گے وہ بھی بائونک آنکھوں والے جو آر پار بھی دیکھ سکتے ہوں۔ 



تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

Quaid e azam ke 14 nakat pehla nukta

احمقوں کا ریوڑ Bewildered Herd and modern era

ففتھ جنریشن وار اور ہم