Chowkidar aur kutta
کالم کا نام : چوکیدار اور کتا
مستقل نام : ایک اور رائے
کالم نگار: نازیہ زیدی
میڈیا کو ریاست کا چوتھا ستون قرار دیا جاتا ہے۔ یہ اصطلاح بھی مشرق میں مغرب سے ہی آئی ہے۔ اب اگر مشرقی ریاستوں کے ستون ہی تین ہوں تو کیا کیجئے۔ خیر مغرب کو عادت سی ہے کہانیاں ڈالتے رہنے کی۔ کبھی اسے ستون قرار دیتے ہیں تو کبھی کتا۔ مزاق نہیں واقعی مغرب میں میڈیا کو واچ ڈاگ یعنی چوکیدار کتا کہا جاتا ہے۔ یہ لفظی نہیں معنوی ترجمہ ہے۔ ہمارے یہاں یہ لفظ ترجمے کی وجہ سے کچھ لمبا ہو جاتا ہے چوکیدار کتا۔ اب چونکہ اردو میں چوکیدار الگ لفظ اور کتا الگ تو اس حساب سے اب اس میں دو معنی نکلتے ہیں یا تو چوکیدار کو کتا کہہ رہے ہیں یا کتے کو چوکیدار۔ پہلے معنی میں یقینا چوکیدار کو گالی پڑ رہی ہے۔ اسے کتا کہا جا رہا ہے حالانکہ اسکا کام چوکیداری ہے اور چوکیدار کافی اچھا کام کرتے ہیں۔ حفاظت کرتے ہیں اور بس حفاظت کرتے ہیں آپ سے تنخواہ لیکر۔کچھ پیسے حلال کرتے ہوئے آپکی حفاظت کرتے ہیں جان کی بازی لڑا کربھی آپ پر آنچ نہیں آنے دیتے کچھ گالی کے حقدار چوکیدار ایک سے ذیادہ کام کرتے ہیں۔ مثلا رات کو چوکیداری دن میں کاروباری ۔ کبھی گھر بنوانے کا کام کرنے لگتے کبھی کسی بڑے ادارے میں لگ جاتے ۔ اصل کام انکا چوکیداری ہی رہتا مگرکاروباری مصروفیت کے باعث چوکیدار اگر غفلت کر جائیں اور آپکے محلے میں چوری ہو جائے کوئی غنڈہ گھس آئے اور چوکیدار اس وقت موبائل پر سوشل میڈیا استعمال کرنے میں مصروف ہو تو آپ اسے کتا ہی کہیں گے نا غصے میں ۔بھئ جو اپنا کام صحیح نا کرے اسے گالی ہی پڑتی۔ تو چوکیدار کتا ہوا۔ مگر اس لفظ کے دوسرے معنی بنتے ہیں کتا چوکیدار اب کتے کو چوکیدار سمجھنا یا کہنا تو مضحکہ خیز بات لگتی ہے۔ کتا چوری ڈاکہ پڑنے پر چوکیدار کی طرح لاٹھی ، بندوق یا کوئی اور ہتھیار تو نہیں چلا سکتا ذیادہ سے ذیادہ بھونک سکتا ہے۔ بھونکنے سے کیا کتا چوکیدار بن جاتا ہے؟ نہیں چوکیدار کی طرح اگر کتا ہتھیار نہیں چلا سکتا تو کیا ہوا کتے کے پاس اسکا الگ ہتھیار ہے بھونکنا۔ ذرا سی آہٹ پر ، کسی مشکوک شخص کو دیکھتے ہی کتا اس بات کی پروا کیئے بغیر کہ اگلا سے نقصان پہنچا سکتا ہے بھونکنے لگتا ہے۔ بھونک بھونک کر پورا محلہ جگا دیتا ہےنتیجتا وہ چور ، ڈاکو جو مزے سے ایک گھر کو اپنا شکار بنانے ہتھیاروں سے شیر بنتے ہوئے آپکو لوٹنے آتے ہیں محلے کے گھروں میں جل اٹھنے والی بتیوں کھڑک اٹھنے والی کنڈیوں اور نکل آنے والے لوگوں سے گھبرا کر آپکو لوٹنے سے ذیادہ اپنی جان بچانے کی فکر میں پڑ جاتے ہیں۔یعنی کتے کا کام جو کہ صرف بھونکنا ہے وہ بھی کافی کارآمد کام ہے۔وہ بے وقت بھونک کر آپکو خبردار کر سکتا ہے کسی بھی خطرے سے۔ مگر کتے بھی کچھ اخیر کتے ہوتے ہیں۔اپنا کتا پن یعنی مالک سے وفا داری بھول جاتے ہیں۔ ایک قصہ سناتی ہوں ایک صاحب کے گھر ہر کچھ دن بعد چوری ہوتی تھی انہوں نے چوکیدار رکھا ہوا تھا۔خوب لحیم شحیم تربیت یافتہ اکڑ کر چلتا لوگ پاس سے گزرتے ڈرتے وہ مونچھ مروڑتا تو جان فنا ہونے لگتی۔ محلے بھر میں انکے چوکیدار کی دھوم مچ گئ کہ بہت بڑا آدمی ہے مگر پھر بھی چوری نا رکی۔ چوکیدار نے کہا بھئ باہر سے کوئی آتا تو پتہ لگتا نا مجھےلگتاہے یہ اندر سے ہی گھر کے کوئی چوری کرتا ہے۔ وہ صاحب بڑے پریشان ہوئے کہ گھر میں تو وہ اکیلے رہتے۔۔ خیر کسی نے انہیں مشورہ کیا کہ کتا پال لو جو گھر کے اندر تک رسائی رکھے۔ انہوں نے کتا پالامگر پھر چوری ہوگئ۔ وہ پے در پے نقصان سے شدید غصے میں آگئے اور خود دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کرنے کی نیت سے اک رات جاگتے رہے اور خود اپنے گھر کا پہرہ دینے لگے۔ رات کو آہٹ ہوئی۔ مگر کتا بھونکا نہیں۔ وہ متجسس سے چھپتے چھپاتے باہر نکلے تو دیکھا انکے پالے کتے کے سامنے تازہ ہڈی پڑی تھی جسے وہ چاٹنے میں مگن تھا۔ انہیں دیکھا تو اٹھ کر انکے پائوں میں لوٹیاں لگا نے لگا۔ انکا دل موم ہوا بھلے چور کی ڈالی ہڈی چاٹ رہا ہے مگر انکو دیکھتے ہی وفاداری نبھانے لگا۔ خیرپھر آہٹ ہوئی یقینا کوئی انکی خفیہ تجوری کی جانب بڑھ رہا تھا جیسے ہی اس نے تجوری کھولی انہوں نے پیچھے سے جا کر اسکو جا لیا لاتیں مکے گھونسے۔چور کے ہاتھ کا ہتھیار دور جا گرا چور نے بچائو کی کوشش میں انکو پلٹ کر مارنا چاہا تو کتے نے چور کی ٹانگ پکڑ لی۔ چوکیدار کی چیخیں صاحب کا غصے میں جو چیزہاتھ میں آئے چوکیدار پر دے مارنا یہ سب شور سن کر محلہ اکٹھا ہوگیا چور کو سب نے مار مار کر ادھ موا کر دیا اسکا ڈھاٹا کھولا گیا چہرہ دیکھا تو وہ صاحب دنگ رہ گئے کہ یہ تو انکا وہی چوکیدار تھا۔ اپنی تمام تر تربیت اور جسامت کے باوجود چار محلے کے لوگوں کا مقابلہ نہ کرسکا۔ ان صاحب نے سرد آہ بھری اور بولے چوکیدار کتا نکلا اور کتا چوکیدار۔ انہوں نےچوکیدار کو گھر سے نکال دیا اور کتے کو پالتے رہے۔ اب یہ کہانی مجھے چوکیدار کتاسے یاد آئی ۔مغرب کے لوگوں کو چوکیدار اور کتے کی کہانی کون سنائے۔ ایویں میڈیا کو واچ ڈاگ قرار دے رکھا۔ ہمارے یہاں تو میڈیا کو صرف ڈاگ ہی سمجھا گیا ہے یعنی کتا۔ اس سے صرف وہی کام لیتے جو کتے سے لیتے۔ پھر کتے کی پاکستان میں کتے والی ہی ہوتی ہے اب چاہے اعلی نسل کے کتے ہوں جو ہڈی بھی ابلی کھاتے ہوں یا کچرے سے سبزیوں میں بھی منہ مار لیتے ہوں ہوتی کتے والی ہے کتے کی۔ ہاں۔ چوکیداری کا کام چوکیدار ہی کرتے ہیں۔ کبھی کبھی کتے کو ہڈی ڈالنے کا کام پاکستان میں چوکیداروں کے ہی سپرد ہے مگر ہوتا کچھ یوں ہے کہ ہڈی کھانے کے باجود بھی کتے کی سرشست میں ہے اپنے مالک سے وفاداری سو وہ کبھی کبھی تازہ ہڈی چھوڑ کر مالک کو بچانے اٹھ جاتا ہے یا یوں کہہ لیں ہوائوں کا رخ دیکھ کر پینترا بدل لیتا ہے۔ ایسے کتے کو کبھی کبھی خاموش کرا دیا جاتا ہے کبھئ وہ خود دبک کر صاحب کے جاگنے کا انتظار کرتا ہے۔ لیکن۔ریاست کا چوتھا پانچواں ستون سمجھیں یا بنیاد ، چوکیدار کتا کہیں یا واچ ڈاگ۔ میڈیا کا کام کتے والی کرنا اور کروانا ہی ہے اب یہ صاحبان عقل پر ہے کہ کتا پالیں یا چوکیدار بدل لیں۔ویسے برسبیل تذکرہ
آپ کا کیا فیصلہ ہے کہ جو آجکل کے حالات ہیں ہر طرف لوٹ مار کا بازار گرم ہے گھرکی حفاظت کیلئے کتا رکھنا چاہیئے یا چوکیدار
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں