kora karkut
مجھے میرے گھر والے پاگل کہتے ہیں۔۔
جانتے ہیں کیوں؟۔
کیونکہ جب بھی ہم کہیں باہر جاتے میں کسی کو گاڑی سے باہر کسی قسم کا کچرا پھینکنے نہیں دیتی اور کسی کو اعتراض ہو تو شاپر بھی خود تھام کر رکھتی ٹھیک ہے آپ نے نہیں اٹھانا تو مجھے دے دیں تو ہوتا پھر یہ ہے کہ جہاں بھی جائیں ایک شاپر ہماری گاڑی کا تیار ہوتا ہے جس میں راستے سے یا گھر سے لیکر گئی اشیا کے خالی شاپر ریپر اور دیگر کچرا جمع ہوتا ہے ۔ یہ کام آسان نہیں تھا شروع شروع میں بہت تنقید سہی جان نہ کھائو۔۔ حد ہوتی ہے کیا ڈرامہ ہے اسطرح کی باتیں سنیں ۔ ایکبار ہم روڈ ٹرپ پر گئے گاڑی میں اتنا کچرا جمع ہوا کہ مجھے ڈانٹ بھی پڑی ایسا بھی ہوا راستے میں کہیں کوڑا پھینکنے کا موقع نہ ملا مجھے گھر تک لانا پڑا بے چارے میرے گھر والے جاہل نہیں کوڑا پھینکنے کی عادت بھی نہیں مگر اتنے سخت بھی نہیں تھے سوچتے تھے کوئی حرج بھی نہیں ۔۔ اور اب یہ حال ہے کہ میں ناراض ہو جائوں گی یا بولوں گی اس لیئے کوڑا کم از کم میری گاڑی سے کبھی سڑک پر نہیں پھینکا جاتا۔۔
راولپنڈی میں اس دور حکومت میں ایک ترک کمپنی سے معاہدہ کیا گیا کوڑا اٹھانے کا جس کے نتیجے میں راولپنڈی کی ہر گلی کے باہر کوڑا دان رکھا گیا یہ کوڑا روز کے روز اٹھایا جاتا رہا ہے جس کے باعث راولپنڈی میں جو جگہ جگہ کوڑے کے ڈھیر پڑے تھے ان کا نام و نشان نہ رہا تھا پورا شہر صاف۔ سڑکیں صاف ۔ جب خادم حسین رضوی والا دھرنا ہوا تھا تو اس کمپنی کے دو خاکروب جو کوڑا اٹھا رہے تھے انہیں مار مار کر جان سے مار دیا گیا تھا جسکے بعد سے یہ کمپنی ابھی فی الحال کام نہیں کر رہی ۔۔ ابھی بھی کوڑے دان جا بجا آپکو پنڈی میں نظر آئیں گے اور اس کوڑے دان سے کچھ فاصلے پر کوڑا پھینکتے جاہل لوگ بھی۔۔
کل میں بازار گئ میرے پاس جوس کے دو گلاس تھے۔۔ پورا بازار وہ میرے ہاتھ میں رہے یہاں تک کہ دکانداروں نے ٹوکا وہ دیکھیں کھمبے کے پاس کوڑا پڑا ہی ہے وہاں پھینک دیں۔۔ بازار میں جگہ بے جگہ کوڑا پڑا تھا مگر میرا ہاتھ تھک گیا میں نے نہیں پھینکا اہم شہراہ پر جب آنا ہوا مجھے کوڑا دان نظر آیا میں نے پھینک دیا ۔ میں نے بازار میں جگہ بے جگہ گندگی دیکھی میں نے اسے اٹھایا نہیں مگر بڑھایا بھی نہیں ۔۔ کیا آپ سب کو بھی میں پاگل لگتی ہوں؟ کیا آپ میں سے بھی کوئی پاگل بننا چاہتا ہے؟
aik aur raiyay by Nazia Zaidi sochna tu paryga #aikaurraiayay
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں