میں کیا کروں؟ Pm Imran says main kia karoun?

مستقل کالم : ایک اور رائے
کالم کا نام: میں کیا کروں؟
مصنف : نازیہ زیدی

آپ بتائیں میں کیا کروں؟
آج دل بڑا بوجھل ہے جہاں جو خبر دیکھو دل اور بوجھل ہو رہا ہے بھارت نے کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تسلیم کرنے والی شق ہی اپنے آئین سے نکال دی ہے۔اوپر سے دو دن ہو چلے کشمیر کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے نہ جانے مظلوم عوام پر ظلم و ستم کے کون سے نئے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔کشمیر تحریک کے تمام چوٹی کے نمائندگان نظر بند ہیں۔ کیبل ٹی وی انٹرنیٹ مقبوضہ وادی میں سب بند ہے۔ پاکستانی عوام ٹوئٹر اور فیس بک پر کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی زبانی جنگ لڑ رہی ہےاور بھارت کے اس نئے ٹنٹنے کیلئے سارا ہوم ورک کرنے والی بھارت کی سابقہ وزیرخارجہ سشما سوراج کے انتقال کو انکے گناہوں کی سزا قراردینے میں مصروف عمل ہے  پاکستان کی حکومت کے مطابق اس نے ہر بین القوامی سطح کے فورم سے رابطہ کیا ہے۔ پاکستان کے بے حد اپنے منہ پھیرے بیٹھے ہیں یو اے ای نے صاف کہا ہے کہ یہ بھارت کا اندرونی معاملہ ہے تو چین نے لداخ کو الگ حیثیت دینےکو چین کی سالمیت پر بھارتی حملہ قرار دیا ہے۔ اور پارلمنٹ کر رہی ہے سیشن جس میں اپوزیشن اور حکومتی اراکین تقاریر کر رہے ہیں۔عمران خان پر وزیراعظم ہونے کی وجہ سے اپوزیشن نے تابڑ توڑ حملے کیئے کہ تنگ آگر وہ کہہ بیٹھے میں کیا کروں؟؟؟
مجھے ایک واقعہ یاد آگیا یونہی منہ کا ذائقہ بدلنے کیلئے سن لیں ایک دفعہ کا زکر ہے کہ میں نے بھی چڑ کر پوچھا تھا میں کیا کروں؟ کیوں کیسے بتاتی ہوں ایک بار میری مما بہت تھکی ہوئی تھیں طبیعت بھی شائد ٹھیک نہیں تھی کہنے لگیں آج تو مجھ سے کھانا نہیں پکایا جا سکے گا سر میں درد ہے بخار بھی ہے۔ میں خاموشی سے سنتی رہی 
تھوڑی دیر بعد بولیں گھر میں مرغی رکھی ہوئی ہے ۔۔
میں خاموش رہی۔ اس اطلاع پر شکریہ ادا کرنا تو نہیں بنتا
بازاری مصالحے بھی رکھے ہیں اور گھر کے بھی سب مصالحلے رکھے ہیں۔۔ انہوں نے مزید کہا ۔۔
میں خاموش رہی مجھے ٹس سے مس ہوتے نہ دیکھ کر بولیں "آج کل تو یو ٹیوب پر ساری ہی کھانا پکانے کہ ترکیبیں موجود ہیں"۔۔ 
میں نے اتفاق سے یو ٹیوب ہی کھول رکھا تھا موبائل پر۔سو پائوں جھلاتے ہوئے موبائل میں ہی لگی رہی تھی۔وہ دیکھتی رہیں مجھے پھر اس بار تھوڑا سخت لہجے میں مجھ سے
کہنے لگیں آجکل بچیاں اتنی کھانا پکانے کی ترکیبیں دیکھ دیکھ کر مزے مزے کا کھانا بنا کر کھلاتی ہیں اپنے گھر والوں کو۔۔ 
میں اٹھ کر اپنے کمرے میں آگئ۔۔ 
مما پیچھے پیچھے میرے چلتی ہوئی آئیں اور کہنے لگیں
تم یہاں کیوں آگئیں میں تم سے بات کر رہی تھی۔۔
میں نے تنگ آکر کہا 
آپ کیوں یہ سب بتا رہی ہیں کیا کروں کھانا بنا دوں؟
مما کو شدید غصہ آگیا ۔۔اور آگے جو کچھ ہوا وہ بنا بتائے بھی سب جانتے ہی ہونگے کہ جب ماں کو غصہ آتا ہے تو کیا ہوتا ۔ خیر تھوڑی ہی دیر میں میں اپنا سوجا گال سہلاتی روتی ہوئی مصالحے کے  پیکٹ سے ترکیب دیکھ کر کھانا پکا رہی تھی۔ہر ماں کی۔طرح میری مما بھی غصے سے بڑ بڑا تی رہیں۔۔آگے ایک طویل میری نالائقی اور نااہلی کا بیان تھا جسے میں اپنی عزت اپنے ہاتھ کے تحت لکھنے سے باز ہوں۔ 
تو جناب میں خان صاحب کی دلی کیفیت آپ سے یا کسی اور سے زیادہ بہتر سمجھ سکتی ہوں ایک آخری حد کی جھلاہٹ تھی مجھ پر طاری۔بھئ اگر مجھ سے کھانا بنوانا ہے تو صاف کہہ دیتیں کہ کھانا بنا دو جا کر ۔ معموں میں کیا باتیں کرنی۔ سیدھی اور صاف بات کرنی چاہئیے۔ مانا کہ مما کو آرام پہنچانے کی زمہ داری بیٹی ہونے کی حیثیت سے میری بنتی ہے کھانا پکانا نہ بھی آتا ہو تو بھی انکے بتائے کسی طریقے سے بھی یا پوچھ کے بنا سکتی تھی۔ مما نے بلکہ میری مدد کرائی بھی۔ اب ہر کوئی اتنا سیانا تو نہیں ہوتا نا کہ اشارے سمجھ لے۔ اب کوئی عقلمند مجھے یہ رائے نہ دے اپنی کہ زمہ داری کا احساس بھی ہونا چاہیئے ۔ آخر کو بیٹی ہوں۔خیر لمبی بحث ہے یہ تو ۔۔ 
بات کر رہی تھی بھارت کے نئے اٹھائے گئے قدم کی اور اس قدم کے نتیجے میں ہونے والے پارلیمنٹ کے جوائنٹ سیشن کی جہاں شہباز شریف نے لمبی تقریر جھاڑ دی تو ہمارے منتخب وزیر اعظم نے تنگ آکر کہہ دیا میں کیا کروں؟۔ اب واقعی شہباز شریف  کو چاہیئے تھا بتا دیتے کہ ہمارے وزیر اعظم کیا کریں۔ ویسے تو یہ حکومت کا کام ہوتا ہے نئی پالیسی لانا اسے پارلیمان میں زیر بحث لانا اور اپوزیشن سے منوانا لیکن اتنے بڑے معاملے پر انا اور بحث مباحثہ بالائے طاق رکھ کر اس وقت ضرورت ہے کہ قوم ایک ہو کر ڈٹ کر کسی پالیسی پر اتحاد کرے۔ جیسا کہ وزیر اعظم عمران خان کہہ چکے ہیں کہ فوج اور حکومت ایک پیج پر ہیں تو اسی طرح اپوزیشن کو بھی اعتماد میں لیکر ایک پالیسی اسٹیٹمنٹ بنانے کی ضرورت ہے یہ وقت یہ موقع جھگڑنے چڑنے بگڑنے نہیں تحمل اور اتحاد سے کام لینے کا ہے۔ ہمیں اس وقت جو جو مدد کر سکتا ہو اس سے مدد مانگنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں پارلمنٹ سے متفقہ ایک رائے پر ڈٹ جانے اور اپنا موقف عالمی طاقتوں تک پہنچانے کی ضرورت ہے اب اگر ہم بٹے رہے کسی پارٹی گردی میں یا زاتی انا و پسند نا پسند میں تو ہمیں ستر سال سے حق خود ارادیت کی جنگ لڑتے شہید ہوتے کشمیری عوام کبھی معاف نہیں کر سکیں گے ۔ہمیں بھارت سے لڑی گئ جنگوں میں شہید ہونے والے شہدا کے خون کا سودا نہیں ہونے دینا ہے۔ ہمیں اس وقت ہی کان کھڑے کرنے چاہیئے تھے جب بھارت نے اچانک مشرف دور میں ایل او سی کے گرد باڑ لگانی شروع کر دی تھی۔ ہمیں اس وقت ٹھٹک جانا چاہیئے تھا جب مودی اپنی الیکشن کیمپین میں اکھنڈ بھارت کا نعرہ لگواتا تھا۔ہمیں تب چونک اٹھنا چاہیئے تھا جب مودی ہمارے وزیر اعظم کے خیر سگالی فون نہیں اٹھا رہا تھا جب ہم نے بمباری کی غرض سے لڑاکا طیارہ اڑا کر پاکستان کی سرحدوں میں بے نتھے بیل کی طرح گھس آنے والے  ابھی نندن کو پکڑ کر چائے پلا کر بحفاظت اسکے وطن بھیجا اوراسے مودی نے اپنی سفارتی فتح قرار دیا تھا۔ ہم نے بہت دیر کر دی ہے۔ ہم نے تو ابھی تک سوچا بھی نہیں کہ ہم کیا کریں؟ لیکن اب ہمیں یہ سوچنے کی ضرورت ضرور ہے کہ ایسا کیا کیا ہے ہم نے جو یہ نوبت آسکی۔ اس وقت اپوزیشن کو ساتھ لیکر چلنا قومی مفاد کیلئے لازم ہے یہ جمہوریت اور پارلمنٹ کی طاقت ہی ہے کہ بھارت اپنے اس دیرینہ خواب کو اب جا کر پورا کر پایا ہے۔ بھارت نے پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کا ناجائز فائدہ اٹھا لیا ہے اب بھی ہماری آنکھیں نہیں کھلیں گی؟ اس سے قبل چاہے جتنے اختلافات کیوں نہ رہے ہوں حکومت اور اپوزیشن بیرونی سطح پر ہمیشہ ایک دوسرے کو تحفظ دیتے ایک پیج پر نظر آئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایل او سی پا باڑ لگا لینے کے باوجود بھارت اسکو انٹر نیشل بارڈر بنانے کا دیرینہ خواب شرمندہ تعبیر نہ کر پایا ۔ہم کسی طور بھی بھارت سے کم تر نہیں ہم ایٹمی قوت ہیں اور بحیثیت مسلمان موت برحق ہے اسکا یقین رکھتے ہوئے ہر قربانی کیلئے تیار ہے۔ اس وقت پوری قوم شدید غم و غصے کی کیفیت میں انکے جزبات کی صحیح ترجمانی کرنے کی ضرورت ہے۔عمران خان صاحب پوچھتے ہیں کیا حملہ کر دوں ؟ اگر پارلمنٹ یہ فیصلہ لیتی ہے تو قوم کے چنیدہ لوگ بیٹھے ہیں وہاں اگر انکا یہ فیصلہ ہے تو قوم اسکا ساتھ دے گی۔ پھر اگر حکومت اور فوج ایک پیج پر ہو سکتے ہیں تو اپوزیشن کو بھی ساتھ ملانے میں حرج نہیں ہے۔عوام کی نمائندہ ہے کچھ کیجئے تاکہ اگلے سیشن میں حکومت یہ پوچھنے کی بجائے کہ میں کیا کروں؟؟ یہ  بتائے کہ میں یہ کرنے جا رہا ہوں کر لوں؟ بصورت دیگر ماں ( ریاست) کو غصہ آگیانا تو بہت زور کا تھپڑ رسید کرتی ہے میرا تجربہ ہے۔
#nayapakistan
#pti
#tabdeeli
#politicalsenerioofpakistan
#rawalpindi #pti #travel #beauty #likeforlikes #instadaily #ig #bollywood #cricket #pakistaniwedding #followforfollowback #usa #style #pakarmy #memes #dawndotcom #pakistanicelebrities #trending #beautiful #faisalabad #islamic #urduadab #onlineshopping #sindh #quetta #bhfyp #picoftheday #insta #psl #art #pakistan #lahore #karachi #islamabad #love #india #pakistani #instagram #photography #fashion #follow #urdupoetry #urdu #instagood #peshawar #pakistanzindabad #imrankhan #like #pakistanifashion #kashmir #punjab #nature #dubai #poetry #lollywood #pakistanistreetstyle #photooftheday #islam #multan #bhfyp


daily qul peshawer urdu newspaper esitorials columns

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

Quaid e azam ke 14 nakat pehla nukta

احمقوں کا ریوڑ Bewildered Herd and modern era

ففتھ جنریشن وار اور ہم