ایک کھڑی رائے aik khari raiyay


aik aur raiyay by Nazia Zaidi sochna tu paryga #aikaurraiayay #PAkistanipolitics
مستقل کالم کا نام : ایک اور رائے
کالم کا نام :ایک کھڑی رائے 
مصنف: نازیہ زیدی


مجھے کچھ دنوں سے کشمیریا ہوگیا ہے۔ اٹھتے بیٹھتے بس دھیان مسلئہ کشمیر کی طرف لگا رہتا ہے۔ سماجی روابط کی ویب گاہوں پر بھر بھر کے کشمیر سے متعلق صفحات پسند کر رکھے نیز ہر اس کس و ناکس کی۔پیروکار بھی حسب توفیق بن جاتی ہوں جو کشمیر سے متعلق مراسلے شائع کرے۔ اس فیس بک و ٹوئٹری جہاد پر یقین کیجئے مجھے دل سے یقین ہے کہ کشمیر کا مسلئہ یونہی لائک و شئیر کرتے ہوئے حل کر کے نوبل امن پرائز اپنے نام کر لوں گی۔ گو اگر اس طرح سے نوبل انعام مل سکتا ہے تو دعوےداران میں حکومتی ارکان جو ٹوئٹر پر بےحد متحرک ہیں دھڑا دھڑ ٹویٹ کرکے میری راہ کھوٹی کر سکتے ہیں مگر میرے پاس کچھ اپنے نوبل انعام کے حقدار ہونے کے حق میں دلائل ہیں جو بوقت ضرورت پیش کر سکتی ہوں۔
پہلی دلیل تو یہ ہے میں ایک عدد عام سی شہری کم طالبہ ہوں نہ میرے پاس جنگجو ہتھیار نہ میں تربیت یافتہ کہ لائن آف کنٹرول پر جا کر بھارت پر توپ کے گولے داغ سکوں نہ خارج پالیسی میرے ہاتھ میں ہے کہ متحدہ ارب عمارات کو پاکستان کی مہمان نوازی یاد کرائوں کہ کس طرح ہمارے وزیر اعظم نے دوستی و محبت میں انکا ڈرائور بن کر لگائو جتایا تھا سو اعلی سول ایوارڈ مودی کی بجائے پاکستان کے ڈرائور کو بھجوا کر امداد بڑھا دی جائے نہ یمن کو یاد کرا سکوں پچھلے ادوار کے احسان۔ نہ ہی میرے پاس اختیار کہ امریکہ کو آنکھیں دکھا ئوں یہ سب کام جن کے اختیار میں ہیں وہ بخوبی انجام دے رہے ہیں جیسے کل ہی وزیر اعظم جناب عمران خان صاحب نے کشمیر کے حق میں عوام کو کھڑا کردیا ہے۔ایک دن کیلئے نہیں روز کیلئے وہ بھی آدھا گھنٹہ اب لیکن وزیر اعظم صاحب نے بتایا نہیں کہ کھڑے زمین پر ہی ہونا ہے یا کرسی پر کھڑا ہوا جا سکتا میری زاتی رائے میں عوام کو ایسے آئیڈیاز نہیں دینے چاہیئے کیونکہ عوام کھڑی ہوتی ہے تو سیدھا کرسی پر جا کھڑی ہوتی ہے جس سے عموما کرسی ٹوٹ ہی جاتی ہے میں ویسے امن کے نوبل انعام کی حقدار یوں بھی ہوں کہ میں نے وزیر اعظم کی اس بات پر عمل کرتے ہوئے کھڑے ہونا شروع کر دیا ہے جی ہاں اب شام کو چائے بناتے وقت کچن میں کشمیریوں کے حق میں چائے بننے تک کھڑی رہتی ہوں اور یہ آدھا گھنٹہ بن ہی جاتا اسلیئے نہیں کہ میں چائے بنانے میں سست ہوں بلکہ گیس پریشر کی کمی کے باعث ایسا ہوتا ہے کہ چائے آدھے سے ایک گھنٹے سے کم میں بنتی ہی نہیں ہےآپ لوگ بھی اسی پر عمل کریں اچھا خیال ہے۔یقین کیجئے اس سے قبل گھنٹوں بھی کچن میں کھڑے رہی ہوں کشمیر کیلئے کھڑے ہونے کا خیال نہیں آیا شکریہ عمران خان صاحب میری سوچ کو نئی راہ دینے کا۔ تو میں بتا رہی تھی کہ میری خدمات کیا کیا ہیں کشمیر کے مسلئے کو حل کرنے کیلئے۔پتہ ہے جب آئی ایس پی آر والے میجر جنرل آصف غفور صاحب نے شاہ رخ خان کو آئینہ دکھایا تو اللہ جھوٹ نہ بلوائے لیکن سچی بات یہ کہ شاہ رخ خان کے ٹوئٹر اکائونٹ کو ڈھونڈ کر وہ فلم کا ٹریلر دیکھا ورنہ مجھے تو پتہ بھی نہیں تھا بھارت نے پھر پاکستان دشمن فلم بنا دی ہے پھر یہ بھی کہ شاہ رخ کو آج سے پہلے اتنی اہمیت بھی نہیں دی تھی کہ ٹوئٹر پر فالو کروں مگر پھر فخر ہوا کہ اس فالتو دو ٹکے کے ایکٹر کو ہماری جانب سے منہ توڑ جواب دیا گیا ہے۔ میں نے ری ٹویٹ کرناتھا انکا ٹویٹ مگر کچھ زاتی وجوہات آڑے آگئیں۔خیر شکریہ راحیل شریف۔ معزرت وہ زبان پر فیس بک پر پانچ سال شکریہ کے آگے راحیل شریف دیکھ کر یہی چڑھا ہوا ہے۔ خیر شکریہ آ صف غفور صاحب۔میں نے آپکا اکائونٹ بھی فالو کرنا ہے انشا اللہ بہت جلد۔تو جناب اور کیا کیا میں نے؟ تو 
سوشل میڈیا پر صدر و حکومتی اہلکاروں کے جزباتی ٹویٹ ری ٹویٹ کر کر کے میں نے بھارتیوں کی ناک میں دم کر رکھا ہے جبھی وہ صحافیوں اور ہمارے پارلمنٹ کے اراکین و صدر صاحب کے اکائونٹ بند کرنے کی درخواستیں دیتے پھر رہے ہیں میرے اس جزبے کی قدر نا کرنے والے مجھے یہ طعنہ دیتے ہیں کیا اکھاڑ رہی ہوں میں یہ سب کر کے۔ نہ میرے کروڑوں فالوور نہ ہی میرے ہاتھ لمبے (۔واقعی چھوٹے ہاتھ ہیں عموما کچن کی اوپر والی درازوں تک ہاتھ پہنچتا نہیں ہےمیرا۔)مگر لمبے ہاتھ تو قانون کے ہوتے ہیں میرے کیونکر ہونے لگے۔ ؟ اور جہاں تک بات کروڑوں فالوورز کی تو جن جن کے ہیں وہ خیر منائیں۔ فائدہ اتنے پیروکار اکٹھے کرنے کا کہ اگر مودی سرکار سے اکائونٹ بچ جائے تو ہماری اپنی سرکار بند کر دے۔ اتنے پیجز اتنے اکائونٹس سے درجنوں مراسلے شئیر کرتی ہوں دوسرے دن غائب۔ مراسلہ تو مراسلہ اکائونٹ بھی غائب تو اس سے بہتر میرا چار فالوورز والا کھاتہ ہے نا جو جہاں جیسے لکھا محفوظ ہے دنیا میں نہ کسی کو پتہ نہ کسی کو فرق پڑ رہا۔ اور مزے کی بات جب فیس بک جہاد کے بل پر مجھے کل کلاں کو نوبل انعام ملنے لگا تو ثبوت کے طور پر موجود بھی رہے گا ان نام نہاد مشہور سماجی کارکنوں کی طرح تھوڑی کبھی مراسلے غائب کبھی کھاتے کبھی توخود بھی۔۔ایسے ہی مراسلے دیکھتے ہوئے ایک باجی سامنے آگئیں۔ خود کو آزاد کشمیر کا کہہ کر پاکستان اور پاکستانیوں کو خوب ہرزہ سرائی کی موصوفہ نے اتنی کہ بھارتی میڈیا پر بھی انکی ویڈیو چلادی گئ۔ یقین جانیئے یہ ویڈیو دیکھ کر بھی کشمیر کی حمایت ترک نہیں کی ۔ جزبہ قابل تعریف ہے نا میرا دوسرا پاکستان کی قدر پاکستان سے کسی بھی طرح کا تعلق رکھنے والے کرتے ہی کب ہیں کشمیر کی خون ریزی و حالات اوپر سے مودی کے پیٹھ میں چھرا گھونپ کر کشمیر پر قبضہ کرنے کو دیکھ کر اگر کسی کو یہ لگتا ہے کہ کشمیر مستحکم آزاد ریاست کے طور پر نقشے پر ابھر سکتا ہے تو یہ صرف لگتا ہی ہے۔ پاکستان نے ہر فورم پر جو جس طرح ہو سکا ہے حمایت جاری رکھی ہے کشمیریوں کی مگر تین موقفوں پر بٹی رائے عامہ کے ساتھ کیا ہوتا یہ آج ہم دیکھ رہے ہیں۔ ایک رائے جو کہ بھارت کے ساتھ جڑنے کی حمایت میں تھی اب خاتمے کی جانب رواں دواں ہے آزاد ریاست پر بھارت کا دبائو وہی رہے گا جو بنگلہ دیش نیپال و دیگر چھوٹی ریاستوں پر تاحال ہے سو سمجھنے کی بات ہے کہ پاکستان ہزار مشکلوں سے گھرا سہی مگر ہمارے لیئے واحد جائے پناہ ہے۔ سو یہ معاملہ کشمیر سے لیکر گوادر تک ایک رائے عامہ و پالیسی بنائے بغیر حل ہونے والا نہیں ایسی رائے ملک کی سیاسی عوامی و منتخب قیادت کے سر جوڑ کر بیٹھنے سے ہی تشکیل دی جاسکتی ہے۔ 71 والی غلطیاں دہرانے پر یہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ تب کی بہت سے باتیں خبریں دب گئیں ابلاغ عامہ کے ذرائع محدود ہونے کی وجہ سے ۔ اب ایسا نہیں ہو سکے گا۔ نیزجو لوگ سماجی روابط کی ویب گاہوں سے اپنی یہ رائے بناتے رہے تھے کہ ملک میں کرپشن سے لیکر ہر چھوٹی بڑی خرابی کی وجہ اگر پچھلی سیاسی قیادتیں رہی ہیں وہ اب موجودہ حالات مہنگائی قرضوں کے بوجھ ڈولتی معیشت اور تبدیلی کے تباہ کن اثرات دیکھ کر یہ بھی سوچ رہے ہیں کہ تھوڑی بہت کرپشن کرنے والی حکومت دو وقت کی روٹی اگر دے دیتی تھی تو اس کرپشن سے پاک حکومت سے بہتر تھی جو بھوکا مار رہی ہے۔سوخدارا اس ملک و قوم کیلئے زاتی اختلافات بھلا کر ملک کیلئے سوچتے ایک ہو جائیں تاکہ موودی جو مضحکہ اڑا رہا ہے کہ میں پاکستان میں کس سے مزاکرات کروں ؟سیاسی قیادت سے فوج سےیا آئی ایس آئی سے اسے بھرپور جمہوری جواب دے کر کہ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے اور اسکے ادارے جمہوری قوتوں کے ماتحت ہی کام کرتے ہیں نسل کشی سے روک کر مزاکرات کی میز پر بٹھایا جا سکے۔ورنہ تو ہم اسے حالیہ طریقہ کار سے تو کسی طرح روک نہیں پا رہے۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

Quaid e azam ke 14 nakat pehla nukta

احمقوں کا ریوڑ Bewildered Herd and modern era

ففتھ جنریشن وار اور ہم