Zardari ke tajaraby se seekhiye
بلاول بھٹو زرداری نے جب سے عملی سیاست میں حصہ لیا ہے ایسا لگتا ہے دودھ شہد سے نہا کر پاک صاف ہو گئے ہیں۔ جسے دیکھو انکی فہم و فراست کے گن گاتا دکھائی دیتا ہے۔ مگر حالیہ بیانات سے جو انکی شخصیت نکھر کر سامنے آئی ہے اس سے انکے بارے میں یہ رائے رکھنے والے کہ وہ نہایت زیرک سمجھدار اور پڑھے لکھے سیاست دان ہیں اپنی رائے پرخود ہی نظر ثانی کرلیں۔ بلاول صرف اپنے والد کا دوسرا چہرہ ہیں
ابھی انکے دو بیانات پڑھ کر دماغ روشن ہوا ہے کہ یہ بلاگ لکھے بغیر رہا نہیں جا رہا۔
بلاول بھٹو صاحب فرماتے ہیں الیکشن کیمپین کے دوران کہ ہمیں پرانے سیاستدانوں کوآزمانا نہیں چاہیئے۔ بہت خوب اچھی بات گو ہم 2018 میں اس تجربے سے مستفید ہو چکے ہیں اور اس نئے نویلے سیاستدان نے پاکستان کو جس تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا یہ کہتے ہوئے کہ ہمیں تجربہ نہیں تھا ہنسی آتی ہے اب اس عوام کی حالت پر جو ایسے بیانات سن کر سر بھی دھنتے ہیں۔ اگر پرانے سیاستدان برے ہیں تو بلاول میاں اپنی پارٹی میں جو جوق در جوق پی ٹی آئی کی باقیات سمیٹ رہے ہیں سر فہرست ندیم افضل چن صاحب انکو واپس بھیجیں۔ ایک تو یہ پرانے ہیں اور دوسرے لوٹے بھی ہیں۔ پرانےسیاست دانوں میں ذرا انگلیوں پر گنوائیں پی پی نے کن پرانے سیاست دانوں سے جان چھڑائی ہے؟ سو کالڈ خود جوان قیادت ہیں اپنے دائیں بائیں ملاحظہ کیجئے کس نئے جوان خون کی قیادت کی بات کر رہے ہیں آپکے گرد وہی چہرے ہیں جو آپکے والد صاحب و والدہ صاحبہ کے دور میں بھی ایک قدم پیچھے ہی نظر آتے تھے مگر نہیں جوان قیادت سے مراد صرف آپ ہیں جن کی واحد قابلیت محترمہ بے نظیر بھٹو کا فرزند ہونا ہے اور پرانے سیاست دانوں سے مراد صرف نواز شریف ہے کیونکہ اسکے خلاف سوائے اس چارج شیٹ کے وہ پرانے ہیں کوئی نئی چارج شیٹ لانہیں سکتے۔
دوئم فرماتے ہیں ہمیں زرداری کے تجربے سے سیکھنا چاہیئے۔ واہ سبحان اللہ۔ خوب کیا خوبصورت بات کہی چلیں ہم زرداری کے تجربوں سے سیکھتے ہیں۔
سب سے پہلی چیز تو یہ سیکھنی ہے کہ حکومت کیسے حاصل کی جائے۔ اپنی ہی حکومت میں اپنی ہی بیوی کے قتل کی تحقیقات نہ کروانے کے خوبصورت جواز کیسے تراشے جائیں۔ جمہوریت آئین بحال ہونے کے باوجود بھی سابقہ آمر مشرف کے دور کے حکم کے مطابق معطل ججز و عدلیہ کو کیسے فعال کیئے بنا جمہوریت کا لاگ الاپنا ہے۔ جب تک لانگ مارچ و عوامی تحریک کا دبائو نہ ہو تب تک کیسے پارلیمان میں پے در پے اجلاس کرنے کے باوجود اپنے وعدے کو ایفا نہ کرنے کیلئے وزیر اعظم کی ہر تقریر سے حرف غلط کی طرح ججز بحالی کے معاملے کو مٹاناہے۔ پھر سیکھیئے کیسے پارلیمانی جمہوری نظام کی دھجیاں بکھیرنی ہے۔ پارلیمانی نظام جس میں صدر صرف علامتی اقتدار اعلی کا عہدہ رکھتا ہے اصل حکومت چلاناوزیر اعظم و کابینہ کا کام ہے مگر یہ صدر زرداری کی ہی خو تھی کہ ہر ذمہ داری خود اٹھائی۔ وزیر اعظم و کابینہ علامتی کابینہ پردے کے پیچھے رہے یہ پورے ملک کی باگ ڈور سنبھالتے رہے۔ صدر زرداری سے سیکھیئے کہ کیسے پورے ملک میں 22 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ پر بھی کان پر جوں تک نہ رینگی جائے۔ سیکھئے کیسے صنعتیں بند ہو رہی ہوں اوربجلی کا ایک نیا پراجیکٹ تک کاغذوں تک نہ لایا جائے۔ کیسے بجلی کے ساتھ گیس کے بحران سے بھی عوام کو روشناس کرایا جائے۔ کس طرح پورے ملک میں بد ترین دہشت گردی ہو مساجد امام بارگاہ ریلوے اسٹیشن کسی جگہ بھی امن نہ ہو ہر جگہ خون و لاشیں روز بکھرتی ہوں نیشن ایکشن پلان آپکا یہ ہو کہ۔کمبل تان کے سکون سے سویا جائے۔ زرداری سے یہ بھی سیکھیئے کہ اگر ہزارہ برادری والے اپنے پیاروں کی لاشیں لیکر 40 روز دھرنہ دے کر منفی درجہ حرارت کی سخت سردی میں پر امن احتجاج کرکے کوئٹہ کا انتظام فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کریں تو مہینے بھر بعد ایک نوٹیفیکیشن دے کر انکی بظاہر بات مان کر دھرنہ ختم کریں پھر آرام سے فوج کو واپس بھیج کر حکومت بحال کردیں ۔ یہ زرداری صاحب کا ہی کمال ہے ایسے خیالات کسی کم ذہن کے دماغ میں نہیں آسکتے۔ ہمیں زرداری صاحب سے یہ بھی سیکھنا ہے کیسے کشمیر کے مسلئے کا ذکر بھی نہ کیا جائے اپنے پانچ سالہ دور میں کسی در اندازی کا احتجاج دور کی بات ہے۔ ہمیں یہ بھی سیکھنا چاہیئے کہ جب بھارت ڈیم پر ڈیم بنا رہا ہو تب ہم ایک کالا باغ ڈیم بھی بنانےکی مخالفت میں جان لڑا دیں۔ہمیں سیکھنا چاہیئے پے در پے چینی انجینئر قتل ہوتے رہیں اور گوادر پر کام بند ہو جائے اسکے باوجود بھی اگر کبھی گوادر کا ذکر آئے تو یہ کس منہ سے کہا جائے کہ گوادر زرداری کا دیا تحفہ ہے۔ ان سے سیکھیں سینٹ الیکشن کیسے کروائے جانے چاہییئں ، صرف سینٹ نہیں صوبے کی سیاست کیسے چلانی چاہیئے۔ یہ بھی سیکھیں کیسے سندھ میں دھڑا دھڑ اقلیتی آبادی کی بچیوں کو اغوا کرکے انکا زبردستی مزہب بدلوانے کا اسکینڈل سامنے آئے تو اس معاملے پر خاک کیسے ڈالنی چاہیئے۔ یہ بھی سکھائیئے زرداری صاحب کیسے سندھ میں جب کوئی مزارعہ قتل ہوبھی جائے تو اپنے ایم پی اے کوجس پر الزام ہو کیسے اپنے پہلو میں لابٹھایا جائے۔ کراچی کے ناجائز تجاوزات ہوں یا کراچی کا ایک بڑا علاقہ کسی ہائوسنگ سوسائٹی کو دیے کربھی اپنی جان کیسے چھڑائی جائے، کراچی بارشوں سے وینس بن جائے تو بھی جیئے بھٹو کے نعرے لگوائے جائیں اور عوام سے داد بھی وصولی جائے ، زرداری صاحب کو تجربہ ہےتھر کے علاقے میں بچوں کی اموات ہوں یا حیدر آباد میں ایڈز کی بیماری پھیلنے والا اسکینڈل کیسے دونوں باتوں کو وقت کی گرد تلے دبا دیا جائے۔ کے الیکٹرک سے ہزار عوام کو شکائتیں ہوں ان پر کان دھرے بنا جو ہے جیسا ہے چلنے دو یہ کمال بھی انہی کا ہے۔ یہ سب سیکھنے کی اشد ضرورت ہے ہمیں۔ آخر ہم 2013 سے 2018 تک بنا آئی ایم ایف کے قرض تلے دبا ہوا،دہشت گردے سے پاک، لوڈ شیڈنگ کم مہنگائی میٹرو سروسز بہتر اسپتالوں والا پاکستان دیکھ کر اپنی عادتیں خراب جو کر چکے ہیں۔
aik aur raiyay by Nazia Zaidi
sochna tu paryga
#aikaurraiayay #Pakistanipolitics #think #syasat #parliment #IamPakistan #democracy #syasibatain #khabrain #tajziyay
#pakistan #lahore #karachi #islamabad #india #pakistani #love #instagram #fashion #photography #imrankhan #urdu #follow #urdupoetry #instagood #pakistanistreetstyle #punjab #kashmir #peshawar #poetry #nature #islam #pakistanzindabad #like #dubai #rawalpindi #tiktok #pakistanifashion #bollywood #bhfyp
#pakistaniblogger #pakistan #pakistanibloggers #pakistani #lahore #pakistanifashion #karachiblogger #blogger #pakistanistreetstyle #karachi #foodblogger #islamabad #fashionblogger #instagram #pakistanicelebrities #lifestyleblogger #aimankhan #pakistaniwedding #instagood #ootd #karachibloggers #dawn #love #desiblogger #pakistaniweddings #ary #bcw #pakistanentertainment #talkistanofficial #bhfyp
سیاسی منظر نامہ
x
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں