عمران خان تو گیا۔۔ مگر
یوں تو جب سے عمران خان کی حکومت آئی ہے کوئی نہ کوئی ایسی لا قانونیت کی خبر آتی ہی رہتی ہے جسے دیکھ کر عقل دنگ رہ جائےپھر چاہے وہ لندن میں کسی پر الزمات درست ثابت ہونے پر جرمانے کی رقم سرکاری خزانے سے دی جائے یا پھر میمو گیٹ اسکینڈل کا مرکزی کردار غیر مشروط معافی مانگ کر بتائے کہ شریف خاندان کے خلاف کرپشن کے شواہد نہ تھے یہ صرف ذاتی بغض و عناد پر مبنی سلسلہ تھا جبھی ناکامی مقدر بنی اور وہ معزرت خواہ ہیں۔مگر جاتے جاتے بھی عمران خان نے روایت نہ توڑی۔ ایک اور غیرآئینی قدم اٹھا کر اس ملک کے سب سے بڑے مقدس ادارے پارلیمان کی توہین کردی ہے ۔
جب وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک آئے اس پر
فرضی ہوجاتا ہے اعتماد کا ووٹ لینا اسمبلی سے۔ اس تحریک کے لیئے چنائو سے قبل وزیر اعظم کسی قسم کا اختیار اسمبلی پر نہیں رکھتا۔ ایسی صورت میں اسمبلی توڑنے کا حکم آنا اسے قبول کرنا غیر آئینی غیر قانونی ہے۔ مزید برآں اب وزیر اعظم صاحب غدارئ کے مرتکب ہو چکے ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یکطرفہ طور پر اسپیکر یہ اعلان کرنے والا کون ہوتا ہے کہ وزیراعظم کے خلاف عالمی سازش ہوئی ہے اور اپوزیشن انکی آلہ کارہے۔ ایسا کونسا قانون ہے جس سے ایک اسپیکر کو اس طرح فیصلہ سنانے کا حق ملا ؟ خط خط کا کہتے خط دکھانے کی بھی زحمت نہ کی۔ ملک میں اس وقت نہ اسمبلیاں ہیں نا وزیر اعظم کتنا بڑا بحران پیدا کیا ہے انہوں بے اس سے انکی حب الوطنی پر شک بنتا ہے دوسرا مرحلہ عدالتوں کا آتا ہے۔ احسان عظیم کہ اتوار کے دن بھی عدالتوں کے تالے کھول کر اس معاملے پر بحث کی مگر ایک عام پاکستانی بھی اگر یہ بات سمجھ رہا ہے کہ آئین کی توہین کی گئ ہے تومعزز جج صاحبان کو اس معاملے پر اتنے زور و شور سے بحث کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ فیصلہ سنانے میں اتنی دیر کیوں؟ آج بھی کل تک کے لیئے سماعت معطل؟ کیوں؟؟
ماضی میں آمروں کو عدالتوں سے نظریہ ضرورت کےتحت حسب خواہش فیصلے ملتے رہے ہیں تو اس وقت سمجھ آتا تھا کہ آمروں کے خلاف کھڑا ہونا آسان نہیں تھا مگر اب تو مقابل ایک سویلین ہے۔ اب کیا مجبوری ہے جب آپکے ادارے صحافیوں کے اس سوال کہ اسمبلی میں ہونے والی اس گڑ بڑ میں کیا فوج کی منشا شامل ہے تو ادارے کا نمائندہ برملا دوٹوک جواب دیتا ہے
absolutely not
اب اگر سپریم کورٹ آئینی فیصلے کی بجائے نظریہ ضرورت کو مقدم رکھے تو اس بات کا مطلب کیا سمجھا جائے ابھی بھی عدالتوں کو آمر سے خطرہ ہے؟اور اس آمر کے پیچھے کس کی طاقت ہے؟
اب ذرا ان تمام حمایتیوں کیلئے جو ابھی بھی اس خواب خرگوش میں ہیں کہ اگلے انتخابات ہوں گے تو عمران خان دو تہائی اکثریت لیکر آئے گا۔جناب خان کی 22 سالہ جدوجہد والی ٹیم اسکا ساتھ چھوڑ چکی ہے ۔ آدھے اراکین منحرف ہیں اور بقیہ استعفی دے رہے ہیں۔ اگلے الیکشن کیلئے پی ٹی آئی ہی نہیں بچی ہے اکثریت لینا تو دو رکی بات ہے۔
ایسا کیوں ہوا؟ اسی وجہ سے ہوا جس وجہ سے ق لیگ بنی اور معدوم ہوچکی ہے،متحدہ مجلس عمل بنی اور ٹوٹی ، تحریک لبیک اچانک آکر ملک کا نظام مفلوج کرتی ہے اور کینڈا سے ایک عالم دین آکر سیاست میں ہلچل مچا کر روپوش ہوجاتا ہے۔
تو حاصل مطالعہ کیا ہوا؟
جب آپ چور دروازوں سے آتے ہیں تو چور راستوں سے ہی نکلنا پڑتا ہے یا نکال دیئے جاتے ہیں۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں