بڑے بڑوں سے

کالم کا نام : بڑے بڑوں سے

مستقل نام: ایک اور رائے

کالم نگار: نازیہ زیدی


ہم سب نے اکثر یہ جملہ سنا ہے اپنے بڑےبڑوں سے ہمارے زمانے میں یہ سب نہیں ہوتا تھا حالانکہ ہر زمانے میں سب کچھ ہوتا رہا ہے بس طریقہ کار مختلف رہے ہیں۔ جب آج کے بچے فیس بک واٹس ایپ پر چیٹنگ کرتے ہیں تو بڑے یہ کہتے ہیں کہ ہمارے زمانے میں یہ سب نہیں تھا تو اسکا مطلب واٹس ایپ اور فیس بک نہیں تھا مگر چیٹنگ ہوتی تھی خوب ہوتی تھی۔ لمبے لمبے خط لکھے جاتے تھے چھوٹے موٹے پیغامات رقعوں کی صورت بھیجے وصولے جاتے تھے ۔ واٹس ایپ گروپس نہیں ہوتے تھے تو ایک پرچئ جاتئ تھی۔  پہلے موبائل فون نہیں تھا تو کیا ہوا کاغذ پر پیغام لکھ کر پتھر لپیٹ کر کیا دور دور تک روابط قائم کیئے جاتے تھے۔انجان لوگوں کو فرینڈ ریکوئسٹ اگر آجکل فیس بک پر بھیجی جاتی ہے توپہلے  انجان لوگوں سے آراء لینے اور دینے کیلئے قلمی دوستیاں کی جاتی تھیں خوب خوب بڑوں نے شرارتیں کر رکھی ہیں مگر جب بچوں کی بات آئی ہے سب ہاتھ پائوں دھو کر پیچھے پڑ گئے۔ ذرا سا دل پشوری کیلئے بچوں نے موبائل گیمیں کیا کھیلنا شروع کیں لٹھ لے کر پیچھے پڑ گئے عدالت کا دروازہ کھٹکا کر سیدھا بین کروادی۔ بھئی آپکے زمانے میں ویڈیو گیم نہیں تھی تو اس میں نئی نسل کا کیا قصور؟ آپ لوگ بھی شطرنج ،ڈرافٹ اور وہ نا معقول قسم کا کھیل گالف کھیلتے ٹن ہو جایا کرتے تھے گردو پیش سےبے خبر جیسے آج کل کے بچے ویڈیو گیم میں گم ہو جاتے۔ دیکھا جائے تو نہایت ہی بے ضرر قسم کا کھیل ٹھہرا پب جی۔ تصوراتی جنگ میں تصوراتی ہتھیاروں سے تصوراتی دشمنوں کو چن چن کر ہلاک کرنا۔ کبھی کسی سے سنا نہیں میں نے کہ کسی نے تصوراتی دشمن کو گولی مار کر کھیل کے اندر ہلاک کر دیا ہو اور آگے سے گولی کھانے والے کے سینے میں چھے انچ کا سوراخ ہوا اور وہ تڑپ تڑپ کر مر گیا۔جو ایک آدھ اس گیم سے مرے بھی تو وہ بھی خود اپنی جان لے لی ۔کسی کو نقصان نہیں پہنچایا۔ مگر یہ بات ان بڑوں کو کون سمجھائے جو سچ مچ کی جنگیں بھی دیکھ کے بیٹھے ہوں۔ ان سے پوچھو تو کہتے خرافات ہے۔ اتنا شوق ہے تو بارڈر پر اس اسلحے کو استعمال میں لائو۔ حالانکہ یہ کام اتنا آسان ہوتا تو ایویں فوج میں اتنی تربیت پر توجہ دی جاتی ؟ سیدھا سیدھا سب فوجیوں کو اسمارٹ فون تھما دیتے وہ پب جی سے بندوق چلانا سیکھ لیتے۔۔مگر ایک ایک فوجی کی تربیت کی جاتی ان پر لاکھوں کا خرچ آتا تب جا کے وہ بندوق چلانا سیکھ پاتے۔یعنی اسمارٹ فون ہاتھ میں ہو تو بندوق چلانا نہیں آتی مگر یہ تو دیکھیں اب اگر تصوراتی جنگ میں بچے مفت میں سیکھ کر کم از کم جنگ جیت تو رہے ہیں۔تو انکی حوصلہ افزائی کرنی چاہیئے کچھ نہیں کچھ نہیں تو ایک آدھ نغمہ ہی انکے لیئے بھی گا دینا چاہیئے۔ پاکستانیوں میں یقین جانیئے اتنا ہنر ہے کہ پب جی میں فتوحات کے وہ وہ جھنڈے گاڑے ہیں ملینز کی تعداد میں کھلاڑی دنیا بھر سے پب جی کھیلتے ہیں مگر پاکستانی ٹاپ پچاس تک آرام سے کھیل کود میں پہنچ گئے بلکہ اس کھیل سے گھر بیٹھے کما بھی رہے ہیں۔ اور اس کھیل میں بھارت کو پچھاڑ بھی دیا ہے۔ یقین جانیئے اگر کشمیر کا معاملہ عالمی عدالت میں ذکر کرنے کی حد تک لے جانے کی بجائے پب جی میں بھارت اور پاکستان کے کھلاڑیوں کا مقابلہ کراکر کشمیر کا فیصلہ کیا جائے تو  کشمیرکو پاکستانی کھلاڑی جیت لائیں گے۔ مگر ایسے خیالات بڑوں کے ذہن میں کہاں آتے۔ الٹا ہمارے بڑوں کا بس نہیں ٹوئٹر ، ٹک ٹاک فیس بک تک بین کرا دیں ۔بچے صبح شام بس پی ٹی وی دیکھیں یاکم بجٹ میں  پڑھیں یا  لو ڈشیڈنگ میں سو جائیں۔ پی ٹی وی یوں دیکھیں کہ کچھ تو حلال ہوں وہ پیسے جو بلوں میں ادا کرتے رہے ہیں اس چینل کی فیس کے نام پر۔ پھر بڑے چاہتے ہیں بچے ہمارے  نا ٹوئٹر پر کسی ٹرینڈ کا حصہ بنیں نا اپنی سلامتی کیلئے خطرہ بنیں۔ نا ہی فیس بک کھولیں نا ہی عجیب و غریب صحافیوں کے لائیو سیشن دیکھیں جو اپنے عجیب تجزیوں کی بنا پر غریب رہ گئے ، ٹوئٹر فیس بک تک ہی رہ گئے کہاں بڑے چینلوں پر آیا کرتے تھے۔ انکا انجام عبرت ناک ہے نا۔ بڑے یقینا بچوں کا برا نہیں چاہتے جبھی ۔بڑوں کو اعتراض یو ٹیوب پر بھی ہے۔ حالانکہ انہی بڑوں  نے یو ٹیوب کو بھی سیاسی بنا ڈالا۔ کہاں بچے وائنز ، ڈکی بھائی ، آسمو اسپیک کا گالیوں بھرا مواد سنتے دیکھتے تھے چند بڑے یو ٹیوبروں کو برملا پچھلی حکومتوں کے چوٹی کے سیاستدانوں کا مزاق اڑانے ، انکو برا بھلا کہنے پر دل کھول کر ہنستے تھے ہوائوں کا رخ بدلنے کے باعث بڑوں سے بھی یہی سلوک کرنے لگے۔بڑوں سے سوال کرنے لگے بدتمیزی پر اتر آئے۔ بڑوں پر مزاحیہ خاکے بنانے لگے ہیں۔ اب یہ بھی ہمارے بڑوں کی کارستانی ہے۔پاکستانی بچوں کو سیاست کی الف بے کی بھی فکر نہیں ہو تی تھئ اب سیاسی گنتی بھی سیکھنے پر لگا دیا ان بچوں کو پھر وہی ہوا۔ ہماری بلی ہم ہی کو میائوں والا حال ہوا ہے ہمارے بڑوں کا۔ کس نے مشورہ دیا تھا سماجی روابط کی ویب گاہوں پر بچوں کو چینٹنگ ، ہنسنے ہنسانے والی چھوٹی چھوٹی ویڈیوز سے ہٹا کر انکو سیاسی بیانات ، سیاستدانوں کے کارنامے گنوانے شروع کردو۔ اب جب بچے جب یہ سب سنیں دیکھیں گے تو بڑوں سے بھی ایکدن سوال کرنے لگیں گےہی کہ بھئی آپ نے قلمی دوستیاں کیوں نبھائیں جب ہماری چیٹنگ پر اعتراض کرنا تھا؟

بڑوں کو میں نے دیکھا ہے جنریشن گیپ کھا گیا ہے۔ بھئی وقت کے ساتھ حربے بدلنے پڑتے ہیں ۔بچوں کا ذہن ہٹانے کیلئے بچوں کا ذہن بٹانا پڑتا ہےبین نہیں لگانا پڑتا۔ بین سے ایکدم ہی انسان بھڑک اٹھتاہے نا کسی بھی استعمال کی چیز کو اگر سیدھا بین کریں گے تو اس پر بچے بھڑکیں گے تو سہی۔ اب خود سوچیں وہ بچہ جو پب جی کھیلتے ہوئے مگن بازار سے دہی لا کر دینے کو بھی تیار نہ ہوتا ہے اس کی پب جی ہی اگر بند ہوگی تو ناچار اٹھے گا باہر جائے گا دہی خریدے گا اسکی نئی قیمت پر اسکی آنکھیں کھلیں گی۔ اور اگر ذہن بھی کھل گیا تو؟۔ ایسے ہی تھوڑی خواجہ سعد رفیق  بھری اسمبلی میں بے روزگار نوجوانوں سے ڈرا رہے تھے۔ اگر انکی تقریر سے خوف نہیں آیا تو پھر نوجوانوں کو فارغ ہی رکھیئے۔ ٹک ٹاک بھی بند کرکے دیکھ لیجئے۔ ٹک ٹاک بھی بہت بڑا خطرہ بن چکی ہے ہمارے بچے۔ پہلے چھوٹے موٹے گانوں پر ناچ گا کر ہی ویڈیوز لگاتے تھے کہاں اب یہاں بھی سیاست گھسیڑ لائے۔اس دن ٹک ٹاک پر میں نے ویڈیو دیکھی جس میں وزیر اعظم جناب عمران خان صاحب کی آواز پر مشہور اداکارہ ڈب کر رہی تھی کہ آپ نے گھبرانا نہیں ہے جس پر دوسرا اداکار آکر کہتا ہے اب گھبرانے دو اب گھبرانا بنتاہے۔ویسے اب گھبرانا بنتا ہے اس ویڈیو کے کمنٹس میں لوگ یہی کہتے پائے گئے۔۔ ٹک ٹاک پر  ہمارے شہباز شریف تک نے اپنا اکائونٹ بنا ڈالا ہے۔حالانکہ انکی تو کمر میں شدید تکلیف رہتی ہے انکو ایسا تجربہ نہیں کرنا چاہیئے تھا۔یہ تو بچوں کی ایپ ہے بڑوں کو اس سے دور رہنا چاہیئے۔ خیر 

بڑوں اور بچوں میں یہ تضاد ہمیشہ ہی رہنے والا ہے۔ کیا کرایا سب بڑوں نے بھی وہی کچھ ہوتا ہے جو اب بچے کرنے کا ارادہ باندھ رہے ہوتے ہیں مگر بچوں کو بڑا ہوتا دیکھ کر جانے کیوں بڑوں کو لگتا انکا بڑا پن غیر محفوظ ہو رہا ہے۔ حالانکہ بڑا پن ایسی چیز ہے جو بڑوں میں ہو تو بڑی عزت دلاتی ہے۔ بس بڑا پن ہمیشہ اپنی بڑائی جتانے پر ہی محدود نہیں ہونا چاہیئے کبھی کبھی بڑا پن یہ بھی ہوتا ہے کہ عزت دی جائے ووٹوں کو۔ میرا مطلب چھوٹوں کو۔ ورنہ یہ جو چھوٹے ہوتے ہیں نا یہ اپنے گھروں کے بڑے ہی ہوتے ہیں۔ یہ آخری جملہ کہیں فیس بک سے ہی پڑھا تھا مگر دیکھیں یہاں کیسا فٹ بیٹھا ہے۔ ہے نا۔


aik aur raiyay by Nazia Zaidi sochna tu paryga #aikaurraiayay #Pakistanipolitics #think #syasat #parliment #IamPakistan #democracy #syasibatain #khabrain #tajziyay #pakistan #lahore #karachi #islamabad #india #pakistani #love #instagram #fashion #photography #imrankhan #urdu #follow #urdupoetry #instagood #pakistanistreetstyle #punjab #kashmir #peshawar #poetry #nature #islam #pakistanzindabad #like #dubai #rawalpindi #tiktok #pakistanifashion #bollywood #bhfyp #pakistaniblogger #pakistan #pakistanibloggers #pakistani #lahore #pakistanifashion #karachiblogger #blogger #pakistanistreetstyle #karachi #foodblogger #islamabad #fashionblogger #instagram #pakistanicelebrities #lifestyleblogger #aimankhan #pakistaniwedding #instagood #ootd #karachibloggers #dawn #love #desiblogger #pakistaniweddings #ary #bcw #pakistanentertainment #talkistanofficial #bhfyp

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

Quaid e azam ke 14 nakat pehla nukta

احمقوں کا ریوڑ Bewildered Herd and modern era

ففتھ جنریشن وار اور ہم