اشاعتیں

جولائی, 2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

بڑے بڑوں سے

کالم کا نام : بڑے بڑوں سے مستقل نام: ایک اور رائے کالم نگار: نازیہ زیدی ہم سب نے اکثر یہ جملہ سنا ہے اپنے بڑےبڑوں سے ہمارے زمانے میں یہ سب نہیں ہوتا تھا حالانکہ ہر زمانے میں سب کچھ ہوتا رہا ہے بس طریقہ کار مختلف رہے ہیں۔ جب آج کے بچے فیس بک واٹس ایپ پر چیٹنگ کرتے ہیں تو بڑے یہ کہتے ہیں کہ ہمارے زمانے میں یہ سب نہیں تھا تو اسکا مطلب واٹس ایپ اور فیس بک نہیں تھا مگر چیٹنگ ہوتی تھی خوب ہوتی تھی۔ لمبے لمبے خط لکھے جاتے تھے چھوٹے موٹے پیغامات رقعوں کی صورت بھیجے وصولے جاتے تھے ۔ واٹس ایپ گروپس نہیں ہوتے تھے تو ایک پرچئ جاتئ تھی۔  پہلے موبائل فون نہیں تھا تو کیا ہوا کاغذ پر پیغام لکھ کر پتھر لپیٹ کر کیا دور دور تک روابط قائم کیئے جاتے تھے۔انجان لوگوں کو فرینڈ ریکوئسٹ اگر آجکل فیس بک پر بھیجی جاتی ہے توپہلے  انجان لوگوں سے آراء لینے اور دینے کیلئے قلمی دوستیاں کی جاتی تھیں خوب خوب بڑوں نے شرارتیں کر رکھی ہیں مگر جب بچوں کی بات آئی ہے سب ہاتھ پائوں دھو کر پیچھے پڑ گئے۔ ذرا سا دل پشوری کیلئے بچوں نے موبائل گیمیں کیا کھیلنا شروع کیں لٹھ لے کر پیچھے پڑ گئے عدالت کا دروازہ کھٹکا کر سیدھا ...

Chowkidar aur kutta

تصویر
کالم کا نام : چوکیدار اور کتا مستقل نام : ایک اور رائے کالم نگار: نازیہ زیدی میڈیا کو ریاست کا چوتھا ستون قرار دیا جاتا ہے۔ یہ اصطلاح بھی مشرق میں مغرب سے ہی آئی ہے۔ اب اگر مشرقی ریاستوں کے ستون ہی تین ہوں تو کیا کیجئے۔ خیر مغرب کو عادت سی ہے کہانیاں ڈالتے رہنے کی۔ کبھی اسے ستون قرار دیتے ہیں تو کبھی کتا۔ مزاق نہیں واقعی مغرب میں میڈیا کو واچ ڈاگ یعنی چوکیدار کتا کہا جاتا ہے۔ یہ لفظی نہیں معنوی ترجمہ ہے۔ ہمارے یہاں یہ لفظ ترجمے کی وجہ سے کچھ لمبا ہو جاتا ہے چوکیدار کتا۔ اب چونکہ اردو میں چوکیدار الگ لفظ اور کتا الگ تو اس حساب سے اب اس میں دو معنی نکلتے ہیں یا تو چوکیدار کو کتا کہہ رہے ہیں یا کتے کو چوکیدار۔ پہلے معنی میں یقینا چوکیدار کو گالی پڑ رہی ہے۔ اسے کتا کہا جا رہا ہے حالانکہ اسکا کام چوکیداری ہے اور چوکیدار کافی اچھا کام کرتے ہیں۔ حفاظت کرتے ہیں اور بس حفاظت کرتے ہیں آپ سے تنخواہ لیکر۔کچھ پیسے حلال کرتے ہوئے آپکی حفاظت کرتے ہیں جان کی بازی لڑا کربھی آپ پر آنچ نہیں آنے دیتے کچھ گالی کے حقدار چوکیدار ایک سے ذیادہ کام کرتے ہیں۔ مثلا رات کو چوکیداری دن میں کاروباری ۔ کبھی گھر بنوان...

Bura bharat kaheen ka برا بھارت کہیں کا

تصویر
کالم کا نام : برا بھارت کہیں کا مستقل نام: ایک اور رائے کالم نگار: نازیہ زیدی ایک انڈیا کے خلاف کالم لکھنے کا دل کر رہاہے۔ اچھا ملک نہیں ہے اٹھتے بیٹھتے ہماری کنٹرول لائن پر گولا باری کرتا رہتا ہے، جنگیں لڑتا رہتا ہمارا دو قومی نظریہ خلیج بنگال میں بہا کر آدھا پاکستان چھین کر پہلے بنگلہ دیش بنا دیا پھر ہمارا کارگل ہم سے چھین لیا،حالانکہ ہم منہ توڑ جواب دیتے رہے پھر بھی اتنا نقصان جانے کیسے ہمارا ہوتا چلا گیا کہ ہمارے دریا چھین لیئے کشمیر کی مقبوضہ حیثیت تبدیل کر کے اسے بھی چھین لیا اب آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان چھیننے کے در پر ہے یہ بھی لحاظ نہیں کرتا کہ ہم نے بمباری کی غرض سے اپنے ملک میں گھس آنے والے پائلٹ ابھی نندن تک کو چائے پلا کر عزت و احترام سے رخصت کیا جوابا کنٹرول لائن پر بھارت گولے داغتا چلا گیا ہر دوسرے دن ہمارے شہریوں کی جان جاتی ہے مگر ہم شکوہ بھی کریں تو مجرم ٹھہرتے۔اور تو اور بھارت تو ہمارا مزاق اڑاتا ہے۔ سلامتی کونسل میں پہنچ گیا ہماری حمایت سے مگر احسان نہیں مانتا۔بہت ہی برا ہے انڈیا اچھا نہیں کرتا ایسے معصوم امن پسند ملک پاکستان کے ساتھ جس کو اندرونی خطرات ہی اتنے در...