اشاعتیں

جولائی, 2019 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کمار اور کماری

تصویر
کالم کامستقل نام : ایک اور رائے موجودہ کالم کا نام: کمار اور کماری مصنف کا نام: نازیہ زیدی نیپال میں ایک طویل عرصے سے ایک رواج ہے کماری کا۔ یہ رسم نیپال کی بہت سی مزہبی رسومات میں سے ایک ہے۔ کچھ عرصہ قبل بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی نے اس پر مکمل رپورٹ تیار کی تھی جو میں نے دیکھی۔ اور میرے زہن کے کسی کونے میں دفن بھی ہوگئ۔ آج یاد آئی کیوں آخر میں بتائوں گی۔تو۔ رسم کا نام ہے کماری۔ہوتا کچھ یوں ہے کہ نیپال کے معزز اور مزہبی گھرانوں میں سے ایک نوزائدہ بچی کو چن کر خطاب دیا جاتا ہے کماری کا۔اور پھر وہ بچی اعلی درجے کے مندر کو سونپ دی جاتی ہے۔ اس مندر میں اس بچی کی پرورش راجکماریوں کی طرح کی جاتی ہے اسکیلئے اونچی زات کا پنڈت یا مجاور جو بھی اس مندر سے منسلک ہو اسکا خدمت گار ہوتا ہے۔جواس بچی کے اٹھنے بیٹھنے سونے جاگنے کھانے پینے کا خیال رکھتا ہے۔ اس بچی کے پیر زمین پر لگنا بد شگونی سمجھا جاتا یے۔ روز اس بچی کو سجا سنوار کر اونچے سنگھاسن پر بٹھا دیا جاتا ہے جہاں اسکا سارا دن واسطہ عقیدت مندوں سے پڑتا ہے جو اسکے قدموں کو چھو کر اپنے اچھے نصیب کیلئے اس سے آشیرباد یا دعا طلب کرتے ہیں۔بچی...

تیری گلیاں اور گالیاں

تصویر
میرا دوسرا کالم 🤩 مستقل کالم عنوان : ایک اور رائے کالم عنوان : تیری گلیاں اور گالیاں مصنفہ : نازیہ زیدی گالی فنون لطیفہ کی اہم شاخ ہے ۔ یہ انسان کی حس لطیف کی تسکین کیلئے ایجاد کی گئ تھی۔یہ انسان کے غم و غصے کی وہ ترجمان کیفیت ہے جس سے انسان کے اخلاق و کردار کا تعین ہوتا ہے۔ بنیادی طور پر گالی اس لفظ بات یا صفت کو کہتے ہیں جو دینے والا آپ میں دیکھ کر آپکو غصے میں کہتا اور گالی کھانے والا اپنے آپ میں دیکھ کر یہ سمجھتے ہوئے کہ ہاں بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی بھڑک اٹھتا۔۔ مثال کے طور پر عموما غصے میں لوگ کسی انسان کو کتا کہہ ڈالتے ہیں ، کتا کہلایا جانے والا انسان جوابا بھونک ضرور اٹھتا مگر سچی بات کبھی میں نے کسی انسان کو کسی کو غصے میں انسان کہتے نہیں سنا۔اگر کسی کو کہہ دو تو وہ برا بھی نہیں مانتا ویسے برا ماننے کی صفت بھی انسانی ہی ہے کسی کتے کو انسان کہہ بھی دیں تو جوابا وہ اسی طرح بھونکے گا جیسے کتا کہلائے جانے پر بھونکتا ہے۔ یعنی کتے کو کوئی خاص فرق نہیں پڑتا اسے انسان کہا یا سمجھا جائے۔ آزمائش شرط ہے گالی دینا عموما گالی دینے والے کا ہی کام ہوتا گالی دینا ہر کسی کے بس ...

رائے کی دہی DAILY QUL ,RAIYAY KI DAHI A SARCASTIC COLUMN ON CURRENT AFFAIRS

تصویر
میراپہلا کالم چھپا روزنامہ قل میں ۔۔۔ مستقل نام : ایک اور رائے کالم نگار : نازیہ زیدی کالم کا نام: رائے کی دہی رائے دینا دنیا کے آسان کاموں میں سے ایک ہے دلچسپ بات یہ ہے کہ دنیا میں شاید ہی کوئی انسان ایسا ہو جو کوئی رائے نہ دیتا ہو تاہم ایسے انسان جابجا ملیں گے جنکی اپنی کوئی رائے نہیں ہوگی .اور یقین جانئے ایسے انسان رائے رکھنے والے انسانوں سے دس گنا زدہ خطرناک ہوتے ہیں ایک طرف وہ رائے رکھتے نہیں دوسری طرف کسی کی بھی کسی قسم کی رائے سے متفق ہوسکتے ہیں ایسے انسانوں کی رائے چوں کہ تبدیل ہوتی رہتی ہے سو انکی کسی بھی رائے کو اہمیت دینے کے نتائج خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں یہ میری رائے ہے. میری دنیا کے تقریبا ہر اس معاملے پر رائے ہے جو معاملہ مجھے معلوم ہے اور کبھی کبھی فی البدیہہ رائے دیتے احساس ہوتا ہے کہ بہت سے ایسے معاملات پر بھی میری بڑی اور بری رائے ہے جن کا مجھے پتہ بھی نہیں تھا مگر جانتے ہی رائے بن گئی .تو رائے اپنے پاس رکھنا اتنا ہی مشکل کام ہے جتنا پاکستان میں صاحب اختیار ہوتے ہوئے کسی قسم کی دو نمبری نہ کرنا .نا ممکن کام نہ سہی مگر بیحد مشکل کام ہے سو مجھے ملا ہے موقع کہ اپ...