aik darpok larki column by Nazia zaidi
کالم کا نام : ایک ڈرپوک لڑکی مستقل نام: ایک اور رائے۔ کالم نگار: نازیہ زیدی مجھے اچانک سے بہت ڈر لگنے لگا ہے۔ آہٹ ہوتی ہے تو خوف جکڑ لیتا ہےمیں اپنی ماں سے چمٹ جاتی ہوں۔۔کچھ برا ہو جانے کا خوف مجھے ابھی سے لاحق ہے۔قصور میرا بھی نہیں۔ مجھ سے وابستہ لوگ بھی خوفزدہ ہیں۔ جب سے سنا کہ میں آرہی ہوں میرے باپ کا چہرہ بجھ سا گیا۔ میری ماں متفکر سی ہو گئ۔ ابھی میری گھر آنے کی اطلاع ملی تھی کہ دونوں کا یہ رویہ مجھے دنیا سے مایوس کر نےلگا ہے۔ کل تک تو دونوں بہت خوش تھے آج نجانے کیا ہوا تھا انکو۔ میں نے پوچھنا چاہا مگراس سے قبل مجھے اسکا جواب اپنے باپ سے مل گیا تھا۔ کسی خبر کو ماں کو سناتے دکھی ساہو گیا تھا۔ یہ دیکھو 5 سال کی مروہ اپنے گھر کے باہر کھیلتے ہوئے کسی دردندے کے ہتھے چڑھ گئ ۔ ننھی کلی کو مسلنے پر بس نہ کیا اسکی لاش تک جلا کر نالے میں پھینک دی۔ اس ماحول میں اپنی بیٹی کو کیسے بلائوں؟میری ماں یہ سن کر تڑپ سئ گئ۔ مت فکر کیجئے اللہ مالک ہے پھر ہماری بیٹی پانچ سال کی تھوڑی ہے وہ تو معصوم چھوٹی سی نادان بچی تھی اغواکار کیلئے آسان شکار تھی۔ اٹھا لے گیا ہوگا۔ میں اپنی بچی کو...