Pinky murghi aur kaptan
پنکی میرا دل بیٹھا جاتا ہے بلائو مرغی۔ کوئئ نیا منتر پڑھو کوئی نئی جلائو مرغی۔ میرے تو سب آجو باجو والے ملک سے باہر ٹر گئے۔ میں بے فیض رہ گیا ہوں مجھے کم از کم کھلائو مرغی۔ تم نے تو کہا تھا میں یک صدی حکمران رہوں گا سب گوشت جلانے سے اب اثر نہیں ہوتا موئکلوں کو سوپ بنا کر پلائو مرغی۔ فیس سیونگ چھوڑو اب تو فیس سوجا رہنے لگا ہے میرا بوٹ کی آواز آتی ہے کانوں میں میرے سرپر سے پھروائو مرغی۔ سب پوچھتے ہیں گھڑیوں کا تحفوں کا کیوں کیا سودا میں نے۔ کیا بتائوں میری زوجہ ان پیسوں سے ہی تو خرید پائی مرغی۔ پنجاب میں حمزہ چھوٹی ی بڑی یے کوئی تو رہنے دیا ہوتا۔ اب الزام لگانا میرے لیئے مشکل ہے کیوں کر ہے مہنگی ہو پائی مرغی کہنے کو داستان مرغی المناک ہے میری مگر ایک آخری بات بتائوں زندگی میں کبھی اتنی نا کبھی دیکھی نا کھائی جتنی ہے جلائی مرغی۔۔