جب بادشاہ پر حملہ ہوتا ہے تو سر پہرے داروں کے پہلے کاٹے جاتے ہیں
ایک تھا بادشاہ بڑا ہی عیش پرست تھا۔ ایکدن اسکے ایک محافظ نے آکر اسے بغاوت کی خبر دی۔ بادشاہ کو اپنی سلطنت کے وسیع و عریض ہونے پر ناز تھا ٹھٹھا لگا کر بولا اتنی بڑی سلطنت پر کون قبضہ کر سکتا ہے وہم ہو ا ہوگا۔ محافظ چپ کر گیا۔ کچھ دن گزرے وزیر نے آکر یہی خبر دی کہ کسی دوسرے ملک کا بادشاہ پیش قدمی کر رہا ہے علاقے ہاتھ سے نکلتے جا رہے ہیں۔ بادشاہ نے سوچا پھر بولا دفع کرو ویسے بھی اتنی بڑی سلطنت ہے ذرا سے علاقے نکل جانے سے کیا فرق پڑے گا۔ بادشاہ کو آرام آسائش یا دوسرے لفظوں میں ہڈ حرامی کی عادت پڑی ہوئی تھی سو جنگ میں پڑنے سے بہتر اسے یہی لگا کہ اس معاملے کو ٹال جائے۔ مزید وقت گزرتا گیا بادشاہ کی سپاہ وزیر و دیگر امراء بادشاہ کو آ آکر بتاتے رہے کہ عوام میں سخت بے چینی ہے مگر بادشاہ سنی ان سنی کرتا رہا۔ عوام نے باغیوں کو قتل و غارت سے روکنے کیلئے جب اپنی سپاہ کو اپنی حفاظت پر معمور نہ دیکھا تو خود اٹھ کھڑے ہوئے باغی تو جانے اچھے تھے یا برے عوم نے خود بغاوت پر کمر کسی اور ایسے بادشاہ کی بادشاہت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے جو انکے کسی کام کی نہ تھی۔ جوق در جوق منظم ہوئے اور محل پر دھاوہ ب...